واشنگٹن —
اسرائیل اور مصر کے محاصرے کا شکار فلسطینی علاقے غزہ میں سیلاب کے باعث سیکڑوں گھر ڈوب گئے ہیں اور ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔
اقوامِ متحدہ نے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے غزہ کے شمالی علاقے کو "آفت زدہ" قرار دیا ہے جہاں کئی مقامات پر پانی کی سطح دو میٹر سے بھی بلند ہے۔
حکام کے مطابق سیلاب سے متاثرہ گھروں سے اب تک چار ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جب کہ اب بھی کئی افراد گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ امدادی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پانی کی بلند سطح کے باعث بعض گھروں تک زمینی رسائی ممکن نہیں رہی۔
غزہ میں سیلاب گزشتہ چار روز سے جاری طوفانی بارشوں کا نتیجہ ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک ان دنوں ایک شدید سرمائی طوفان کے نشانے پر ہیں جس کے زیرِاثر علاقوں میں طوفانی بارشیں اور برف باری ہورہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے امدادی ادارے 'یو این آر ڈبلیو اے' نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شمالی غزہ کا وسیع رقبہ کسی آفت زدہ علاقے کامنظر پیش کر رہا ہے جہاں تاحدِ نگاہ پانی ہی پانی ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ شدید سرد موسم کے باعث ہونے والے حادثات اور سیلاب سے 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سیلاب نے غزہ کے گھروں کو شدید نقصان پہنچایا ہے جو پہلے ہی اسرائیلی محاصرے کے سبب خستہ حالی کا شکار ہیں۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں تعمیراتی سامان لے جانے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔
'یو این آر ڈبلیو اے' کی ایک ترجمان کے مطابق شمالی غزہ میں واقع ایک پناہ گزین کیمپ کا علاقہ ایک بڑی جھیل کا منظر پیش کر رہا ہے جہاں دو میٹر تک بلند پانی میں کئی گھر ڈوبے ہوئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق امدادی ادارے کے اہلکار علاقے میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کر رہے ہیں۔
غزہ پر حکمران اسلام پسند جماعت 'حماس' نے کہا ہے کہ گزشتہ چار روز کے دوران میں سیلابی علاقوں سے 4300 سے زائد افراد کو اسکولوں اور دیگر محفوظ مقامات پر قائم کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
دنیا کے گنجان ترین مقامات میں سرِ فہرست 18 لاکھ آبادی کے اس فلسطینی علاقے کو بجلی فراہم کرنے والا واحد بجلی گھر بھی گزشتہ ماہ ایندھن کی قلت کے سبب بند کردیا گیا تھا جس کے باعث علاقے کے عوام کو دن میں 12، 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ برداشت کرنا پڑ رہی ہے۔
غزہ کے وزیرِاعظم اسمعیل ہانیہ نے 'عرب لیگ' سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل اور مصر کی جانب سے جاری علاقے کا محاصرہ ختم کرانے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ متاثرہ فلسطینوں تک بنیادی ضرورت کی اشیا اور امدادی سامان کی ترسیل ممکن بنائی جاسکے۔
اقوامِ متحدہ نے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے غزہ کے شمالی علاقے کو "آفت زدہ" قرار دیا ہے جہاں کئی مقامات پر پانی کی سطح دو میٹر سے بھی بلند ہے۔
حکام کے مطابق سیلاب سے متاثرہ گھروں سے اب تک چار ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جب کہ اب بھی کئی افراد گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ امدادی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پانی کی بلند سطح کے باعث بعض گھروں تک زمینی رسائی ممکن نہیں رہی۔
غزہ میں سیلاب گزشتہ چار روز سے جاری طوفانی بارشوں کا نتیجہ ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک ان دنوں ایک شدید سرمائی طوفان کے نشانے پر ہیں جس کے زیرِاثر علاقوں میں طوفانی بارشیں اور برف باری ہورہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے امدادی ادارے 'یو این آر ڈبلیو اے' نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شمالی غزہ کا وسیع رقبہ کسی آفت زدہ علاقے کامنظر پیش کر رہا ہے جہاں تاحدِ نگاہ پانی ہی پانی ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ شدید سرد موسم کے باعث ہونے والے حادثات اور سیلاب سے 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سیلاب نے غزہ کے گھروں کو شدید نقصان پہنچایا ہے جو پہلے ہی اسرائیلی محاصرے کے سبب خستہ حالی کا شکار ہیں۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں تعمیراتی سامان لے جانے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔
'یو این آر ڈبلیو اے' کی ایک ترجمان کے مطابق شمالی غزہ میں واقع ایک پناہ گزین کیمپ کا علاقہ ایک بڑی جھیل کا منظر پیش کر رہا ہے جہاں دو میٹر تک بلند پانی میں کئی گھر ڈوبے ہوئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق امدادی ادارے کے اہلکار علاقے میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کر رہے ہیں۔
غزہ پر حکمران اسلام پسند جماعت 'حماس' نے کہا ہے کہ گزشتہ چار روز کے دوران میں سیلابی علاقوں سے 4300 سے زائد افراد کو اسکولوں اور دیگر محفوظ مقامات پر قائم کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
دنیا کے گنجان ترین مقامات میں سرِ فہرست 18 لاکھ آبادی کے اس فلسطینی علاقے کو بجلی فراہم کرنے والا واحد بجلی گھر بھی گزشتہ ماہ ایندھن کی قلت کے سبب بند کردیا گیا تھا جس کے باعث علاقے کے عوام کو دن میں 12، 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ برداشت کرنا پڑ رہی ہے۔
غزہ کے وزیرِاعظم اسمعیل ہانیہ نے 'عرب لیگ' سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل اور مصر کی جانب سے جاری علاقے کا محاصرہ ختم کرانے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ متاثرہ فلسطینوں تک بنیادی ضرورت کی اشیا اور امدادی سامان کی ترسیل ممکن بنائی جاسکے۔