|
نیٹو کے 20 ملکوں کے تقریباً 9,000 فوجی اس ماہ بحیرہ بالٹک کے علاقے میں فوجی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں، جو یوکرین پر روس کے حملے کے بعد دفاعی حکمت عملی کے طور پر ایک حساس علاقہ ہو گیا ہے۔
سویڈن ماضی میں بھی ان مشقوں میں شامل ہوا تھا،تاہم اس سال کے شروع میں ٹرانس اٹلانٹک فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے بعد۔ وہ پہلی بار نیٹو کے مکمل رکن کے طور پر’بال ٹاپس‘ مشقوں میں حصہ لے رہا ہے۔
تربیت کے ہفتوں میں جن چیزوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی ان میں سمندری بارودی سرنگوں کی صفائی، آبدوز کا پتہ لگانے، لینڈنگ اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی صورت حال پر میڈیکل ردعمل شامل ہیں۔
حکام نے کہا کہ ان کا مقصد فورسز کے باہمی تعاون کو بڑھانا اور مشترکہ سیکورٹی کے لیے اتحادیوں کے عزم کو اجاگر کرنا ہے۔
بحریہ، فضائیہ اور زمینی دستوں کی مشقیں بحیرہ بالٹک کے ساتھ ساتھ سویڈن اور اس کے اسٹریٹجک جزیرے گوٹ لینڈ اور لتھوانیا، پولینڈ اور جرمنی میں منعقد کی جا رہی ہیں۔ وہ جمعرات تک جاری رہیں گی اور ان میں بحریہ کے تقریباً 50 جہاز اور 45 طیارے اور ہیلی کاپٹر شامل ہوں گے۔
ان مشقوں کا اہتمام نیٹو کی نیول اسٹرائکنگ اینڈ سپورٹ فورسز اور امریکی بحریہ کے چھٹے بحری بیڑے نے کیا ہے۔
روس اور ناروے سے جرمنی، پولینڈ اور دیگر یورپی ممالک تک بحیرہ بالٹک کی تہہ میں آر پار بڑی گیس پائپ لائنیں ہیں، جو 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کرنے اور بحیرہ بالٹک کے علاقے میں اس کی مخاصمانہ سرگرمیوں میں اضافے کے بعد سے اسے انتہائی حساس علاقہ بناتی ہے۔
امریکی میرین کور کےبریگیڈیئر جنرل اینڈریو ٹی پریڈی نے، جو نیٹو کے نیول اسٹرائیکنگ اینڈ سپورٹ فورسز کے چیف آف اسٹاف ہیں کہاکہ" بالٹک خطے کے متحرک چیلنجز ایک بہتر، عین مطابق، اور موثر بحری صلاحیت کے متقاضی ہیں۔ اور یہ بالکل وہی ہے جو ہم نے آج سویڈن میں کیا۔"
انہوں نے مزید کہا،"لینڈنگ کا مقام جان بوجھ کر گوٹ لینڈ جزیرے کو رکھا گیا تھا۔ یہاں نیٹو کی موجودگی بحیرہ بالٹک کی سلامتی اور استحکام کے تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے۔"
یہ رپورٹ اے پی کی معلومات پر مبنی ہے۔
فورم