رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں مظاہرین پر فائرنگ، تین نوجوان ہلاک


آسیہ اندرابی کو نئی دہلی منتقل کرنے کے خلاف ہفتے کو وادی میں ہڑتال کی جارہی ہے۔
آسیہ اندرابی کو نئی دہلی منتقل کرنے کے خلاف ہفتے کو وادی میں ہڑتال کی جارہی ہے۔

حکام کے مطابق فورسز کے دستے جونہی گاؤں میں وارد ہوئے لوگوں نے گھروں سے باہر آکر بھارت سے آزادی کے حق میں نعرے بازی کی اور فوجی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع کلگام میں مظاہرین پر بھارتی سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے ایک نو عمر لڑکی سمیت تین نوجوان ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے ہیں۔

فائرنگ کا یہ واقعہ ہفتے کو اُس وقت پیش آیا جب بھارتی فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کے دستے عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر کلگام کے ہاوؤرہ نامی گاؤں میں فوجی آپریشن شروع کرنے کی غرض سے پہنچے۔

حکام کے مطابق فورسز کے دستے جونہی گاؤں میں وارد ہوئے لوگوں نے گھروں سے باہر آکر بھارت سے آزادی کے حق میں نعرے بازی کی اور فوجی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔

اس پر فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس سے کم از کم آٹھ افراد زخمی ہوگئے۔

زخمیوں کو فوری طور پر قریبی علاقے فرسل کے پرائمری ہیلتھ سینٹر پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے تین افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی۔

ہلاک ہونے والوں کی شناخت 22 سالہ شاکر احمد کھانڈے، 20 سالہ ارشاد احمد اور 16 برس کی عندلیب جان کے طور پر کی گئی ہے۔

شدید زخمی ہونے والے دو نوجوانوں کو بہتر علاج کے لیے سرینگر لایا گیا ہے۔

مقامی رکنِ اسمبلی اور مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی اس طرح کی لاپرواہ کارروائیاں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی پہلے سے خراب صورتِ حال کو مزید ابتر کر سکتی ہیں۔

سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مظاہرین کی ہلاکت کے اس واقعے کے بعد کشمیر میں مقبول نوجوان عسکری کمانڈر برہان مظفر وانی کی دوسری برسی سے قبل پائی جانے والی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

برہان وانی اور ان کے دو قریبی ساتھیوں کو بھارتی فوج نے 8 جولائی 2016ء کو جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ایک آپریشن کے دوران ہلاک کیا تھا۔

مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں چھ ماہ تک جاری رہنے والی بد امنی اور پرتشدد مظاہروں میں 80 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔

مظاہرین کی ہلاکتیں ایسے وقت ہوئی ہیں جب عسکری کمانڈر برہان مظفر وانی کی دوسری برسی کے موقع پر وادی میں صورتِ حال ویسے ہی کشیدہ ہے۔
مظاہرین کی ہلاکتیں ایسے وقت ہوئی ہیں جب عسکری کمانڈر برہان مظفر وانی کی دوسری برسی کے موقع پر وادی میں صورتِ حال ویسے ہی کشیدہ ہے۔

استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والے کشمیری قائدین کے ایک اتحاد 'مشترکہ مزاحمتی قیادت' نے برہان وانی کی برسی کے موقع پر کشمیر میں مکمل ہڑتال کرنے اور دعائیہ مجالس کا انعقاد کرنے کی اپیل کی ہے۔

بھارتی حکام نے اتحاد میں شامل رہنماؤں سید علی شاہ گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کو اُن کے گھروں میں نظر بند کردیا ہے جب کہ اُن کے ساتھی یاسین ملک کو پولیس نے حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے۔

بھارتی سکیورٹی فورسز نے ہفتے کو مسلسل دوسرے روز بھی شورش زدہ ریاست کے گرمائی صدر مقام سرینگر کے حساس علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ رہیں جبکہ حکام نے وادئ کشمیر میں ریل سروسز کو بھی حفظِ ما تقدم کے طور پر معطل کردیا ہے۔

کلگام میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد جنوبی کشمیر کے کئی اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی گئی ہے۔

دریں اثنا کشمیر کے باقی ماندہ علاقوں میں کی جانے والی ہڑتال کی وجہ سے ہفتے کو کاروبارِ زندگی مفلوج ہے۔

ہڑتال کی اپیل 'مشترکہ مزاحمتی قیادت' نے خاتون رہنما سیدہ آسیہ اندرابی کو گرفتاری کے بعد نئی دہلی منتقل کرنے کے خلاف کی تھی۔

چھپن سالہ آسیہ اندرابی قدامت پسند کشمیری خواتین کی تنظیم 'دخترانِ ملت' کی سربراہ ہیں۔

وہ ایک مقامی عدالت کی طرف سے ایک کیس کے سلسلے میں عدالتی حراست میں لیے جانے کے بعد گزشتہ چند روز سے سرینگر کی مرکزی جیل میں بند تھیں جہاں سے انہیں اور اُن کی دو قریبی ساتھیوں ناہیدہ نسرین اور صوفی فہمیدہ کو جمعہ کو بھارت کے قومی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی تحویل میں دے دیا گیا تھا جس نے انہیں ایک خصوصی پرواز کے ذریعے جمعے کو نئی دہلی منتقل کردیا۔

بعد ازاں دِلّی کی ایک خصوصی عدالت نے تینوں کو 10 روزہ ریمانڈ پر این آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم صادر کردیا۔

آسیہ اندرابی اور ان کی ساتھیوں پر این آئی اے نے غیر قانونی طور پر بیرونِ ملک سے رقومات حاصل کرکے انہیں کشمیر میں تشدد اور تخریبی سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کے لیے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

اُنہیں بغاوت اور حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

دخترانِ ملت کشمیر میں استصواب رائے کا مطالبہ کرنے والی تنظیموں میں پیش پیش ہے۔ تنظیم کا مؤقف ہے کہ کشمیر چونکہ ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے اس لیے اس کا الحاق پاکستان سے ہونا چاہیے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG