رسائی کے لنکس

کیا عید پر پاکستانی فلموں کی ریلیز سے ویران سنیما آباد ہو سکیں گے؟


پاکستان میں عیدالاضحیٰ کوسنیما کے لیے منافع بخش تہوار کہناغلط نہیں ہوگا، کیوں کہ 'جوانی پھر نہیں آنی ٹو' یا 'پنجاب نہیں جاؤں گی' جیسی کامیاب فلمیں اسی تہوار پر ریلیز ہوئی ہیں۔

یہی نہیں بلکہ آٹھ سال قبل جب'نامعلوم افراد' ریلیز ہوئی تھی تو وہ بھی عید الاضحیٰ کا موقع ہی تھا۔ اس وقت ہدایت کار نبیل قریشی کی فلم نے بالی وڈ فلم 'بینگ بینگ' اور پاکستانی فلم 'اوٹو ون' کو باکس آفس پر مات دے کر سب کو حیران کردیا تھا۔

اس مرتبہ بھی عیدالاضحیٰ پر پاکستان کے سنیما کی رونقیں ایک مرتبہ پھر بحال ہونے جا رہی ہیں۔ گزشتہ دو برس سے عالمی وبا کرونا وائرس کی وجہ سے عیدالاضحیٰ پر سنیما بند تھے اور فلمیں ریلیز نہیں ہوسکی تھیں۔

البتہ رواں سال عید کے موقع پر مجموعی طور پر تین بڑی پاکستانی فلمیں 'قائدِاعظم زندہ باد'، 'لندن نہیں جاؤں گا' اور 'لفنگے' سنیما کی زینت بننے جا رہی ہیں۔

فہد مصطفیٰ ، ماہرہ خان کی 'قائدِاعظم زندہ باد' اورہمایوں سعید ، مہوش حیات اور کبریٰ خان کی 'لندن نہیں جاؤں گا' تو عید سے دو روز قبل ہی محدود تعداد میں سنیما میں ریلیز ہو چکی ہیں۔ تاہم 'لفنگے' عید کے روز ہی شائقین کے لیے پیش کی جائے گی۔

ان دونوں فلموں کے بنانے والوں نے آٹھ جولائی کو ریلیز ہونے والی ہالی وڈ فلم 'تھور، لوف اینڈ تھنڈر' سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ، جس نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں ریلیز ہوتے ہی تہلکہ مچا دیا ہے۔

کیا عید الفطر پر فلموں کی بہتات سے پروڈیوسز نے کچھ نہیں سیکھا؟

وبا کی وجہ سے مارچ 2020 میں بند ہونے والے پاکستانی سنیماؤں کے لیے اگلے دو سال کسی کڑے امتحان سے کم نہ تھے۔ فلمیں نہ لگنے کی وجہ سے عوام سنیما سے دور جب کہ او ٹی ٹی (اوور دی ٹاپ) پلیٹ فارمز سے زیادہ قریب ہوگئی تھی، جس میں نیٹ فلکس سرِ فہرست ہے۔

البتہ کرونا وائرس میں کمی کے بعد پاکستان میں حکومت نے سنیما انڈسٹری کو بچانے کے لیے قواعد و ضوابط کے ساتھ فلمیں چلانے کی اجازت دی۔ تب سے لے کر اب تک متعدد فلمیں سنیما کی زینت بن چکی ہیں مگر کامیابی سے ہمکنار چند ایک ہی ہوئی ہیں۔

عید الفطر پر امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پاکستانی سنیما کی رونقیں بحال ہو جائیں گی لیکن ایک ساتھ چار پاکستانی فلموں کے آنے سے تین کو نقصان اور ایک کو کامیابی ملی۔

سنیما میں جو فلم ابھی تک لگی ہوئی ہے وہ 'گھبرانا نہیں ہے'، جو نیوپلیکس سنیما کے مالک جمیل بیگ کی پروڈکشن کمپنی 'جے بی فلم' نےمعروف پروڈیوسر حسن ضیا کی 'ماسٹر مائنڈ فلم' کے اشتراک سے بنائی تھی۔شاید اسی وجہ سے سنیما میں کامیابی سے اس کی نمائش جاری ہے۔

اس فلم کے علاوہ باقی تین فلموں 'پردے میں رہنے دو'، 'چکر' اور 'دم مستم' کے پروڈیوسرز نے سنیما مالکان کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کی فلموں کو ہالی وڈ فلم 'ڈاکٹر اسٹرینج ان دی ملٹی ورس آف میڈنیس' اور 'گھبرانا نہیں ہے' کی وجہ سے کم شوز ملے جس کی وجہ سے ان کو نقصان ہوا۔

ان فلموں کی نمائش کے وقت مبصرین نے کہا تھابیک وقت چار پاکستانی فلموں کی نمائش کا فیصلہ درست نہیں تھا جبکہ عید الاضحیٰ پر بھی ایک ساتھ تین فلموں کی نمائش پر بھی وہ کہتے ہیں کہ ایسا کرنا درست نہیں ہوگا۔ البتہ فلم بنانے والوں کے مطابق وہ صرف عید کو اس لیے ٹارگٹ کرتے ہیں کیوں کہ یہ سب سے منافع بخش وقت ہوتا ہے۔

پاکستان کی دس سب سے کامیاب فلموں میں صرف ایک فلم 'طیفا ان ٹربل' ہے جو کسی بھی عید پر ریلیز نہیں ہوئی تھی۔ یہ فلم 2018 میں عام انتخابات کے وقت نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی اور اس نے دنیا بھر سے 50 کروڑ روپے کا بزنس کیا تھا۔

عید الاضحیٰ پر بیک وقت تین پاکستانی فلموں سے متعلق فلم 'لفنگے' کی ہیروئن نازش جہانگیر کہتی ہیں کہ عید پر اچھی فلمیں آئیں گی تو لوگ انہیں دیکھنے کے لیے سنیما کا رخ کریں گے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی فلم کی ریلیز پر خوشی تو ہے ہی، ساتھ ہی وہ دعا گو ہیں کہ باقی فلمیں بھی اچھا بزنس کریں۔

ان کے بقول ''بطوراداکارہ مجھے اس لیے زیادہ خوشی ہے کیوں کہ میری پہلی فلم ریلیز ہورہی ہے۔میری دعا ہے کہ تینوں فلمیں کامیابی سے ہمکنار ہوں تاکہ ہماری انڈسٹری ویسے ہی آگے بڑھے جیسے وبا سے پہلے تھی، آخر میں ہم سب کا مقصد ایک ہے اوروہ پاکستانی سنیما کو اوپر جاتے ہوئے دیکھنا ہے۔''

دوسری جانب فلم 'قائدِاعظم زندہ باد' سے متعلق اطلاعات ہیں کہ پروڈیوسرز، ڈسٹری بیوٹرز اور سنیما مالکان کی لڑائی کی وجہ سے فلم کا پریمیئر آٹھ جولائی کے بجائے 9 جولائی کو کردیا ہے۔ اسی طرح 'لندن نہیں جاؤں گا' کا پریمیئر بھی 12 جولائی کو کردیا گیا ہے۔

اگرچہ یہ دونوں فلمیں عید پر ریلیز ہونی تھی لیکن انہیں دو روز قبل ہی محدود پیمانے پر سنیما کی زینت بنادیا گیا۔ تاہم عوام کو اس ریلیز کی زیادہ خبر نہ ہوئی اور سنیما میں ہالی وڈ فلم 'تھور، لو اینڈتھنڈر' کے لیے آنے والوں کی تعداد زیادہ رہی۔

البتہ فلم 'لفنگے' اپنے مقررہ وقت پر ریلیز ہو رہی ہے۔ تاہم اسے متنازع ڈائیلاگ اور اشاروں کی وجہ سے 'فل بورڈ' سے گزرنا پڑا اور اب یہ فلم سنیما میں صرف بالغان دیکھ سکیں گے۔

ان فلموں کے علاوہ دنیا بھر میں باکس آفس کا میلہ لوٹنے والی 'منینز، دی رائز آف گرو' بھی پاکستانی سنیما گھروں میں نظر آئے گی۔

فلم قائدِاعظم زندہ باد کے مرکزی ہیروفہد مصطفی ٰ سمجھتے ہیں کہ اس عیدپر تینوں فلموں کا بزنس ہی تعین کرے گا کہ ہماری فلم انڈسٹری کہاں کھڑی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب ان فلموں کا دور ہے، جس میں سنیما جانے والوں کو 'لارجر دین لائف' کہانی دیکھنے کو ملے۔

ان کے بقول ''اگر یہ تینوں فلموں چھپڑ پھاڑ بزنس کرنے کے بجائے تھوڑا بہتر بزنس کرلیں تو سب کے یے اچھا ہوگا، ان فلموں کی کامیابی سے ان نوجوان فلم میکر کو حوصلہ ملے گام جو فلمیں بنانا چاہتے ہیں لیکن نتیجے سے ڈرتے ہیں۔''

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG