آپ نے یہ تو پڑھا اور سنا ہو گا کہ اپنے بچے کو بچانے کے لیے ماں اپنی جان کی پروا کیے بغیر بڑے سے بڑے دشمن کے سامنے ڈٹ جاتی ہے۔ ایک ایسا ہی منظر بھارت کے ایک سفاری پارک کی سیر کرنے والوں نے اس وقت دیکھا جب بنگالی نسل کے ایک چیتے نے ایک ریچھ کے بچے پر حملہ کر دیا۔
گھنے اور کالے بالوں والی ریچھنی نے جب چیتے کو اپنے بچے پر حملہ کرتے دیکھا تو اس کی ممتا جاگ اٹھی اور وہ تیزی سے اپنے بچے کو بچانے کے لیے آگے بڑھی۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مہاراشٹر کے گھنے جنگل میں یہ لڑائی کم و بیش پندرہ منٹ تک جاری رہی جس میں چیتا اور ریچھنی دونوں لہولہان ہو گئے اور بالآخر چیتا اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے دم دبا کر بھاگ کھڑا ہوا۔
سفاری پارک کے ایک ٹور گائیڈ نے اس لڑائی کو اپنے ویڈیو کیمرے پر محفوظ کرلیا۔ تاہم اس وقت پارک کی سیر کے لیے جو سیاح گائیڈ کے ساتھ تھے، انہیں بچے کی جان بچانے کے لیے ماں کے فطری جذبے کا عملی مظاہرہ براہ راست دیکھنے کا موقع ملا۔ یہ ایک ایسا منظر تھا جو کم کم ہی دیکھنے میں آتا ہے۔
ریاست مہاراشٹر کے تادوبا نیشنل پارک کے ٹورسٹ گائیڈ اکشے کمار نے، جنہوں نے اس منظر کو ریکارڈ کیا تھا، بتایا کہ چیتے نے جب ریچھ کے بچے کو دیکھا تو حملہ کرنے کے لیے جارحانہ انداز میں اس کی جانب بڑھا۔
اس کی ماں نے چیتے کی نیت بھانپ لی اور اس کے اندر اپنے بچے کو بچانے کی فطری خواہش عود کر آئی۔ وہ تیزی سے آگے بڑھ کر اپنے بچے اور چیتے کی راہ میں حائل ہو گئی اور پھر ریچھنی اور چیتا گتھم گتھا ہو گئے۔
اس تند و تیز لڑائی میں پہلے پانچ منٹ تک چیتے کا پلہ بھاری رہا، لیکن ریچھنی اس پر مسلسل حملے کرتی رہی۔ ایک موقع ایسا بھی آیا کہ چیتے نے اس پر اپنے پنجے گاڑھ کر اسے بے بس کر دیا لیکن اپنے بچے کی جان بچانے کے عزم نے اچانک اس کے اندر اتنی طاقت پیدا کر دی اس نے خود سے کہیں زیاددہ طاقت ور دشمن کا اٹھا کر نیچے پٹخ دیا۔
پھر ریچھنی نے اپنی پچھلی ٹانگوں پر سیدھا کھڑے ہو کرچیتے پر لگاتار حملے کیے حتی کہ وہ اپنی جان بچانے کے لیے ایک قریبی جوہڑ کی جانب بھاگ کھڑا ہوا۔
جب یہ لڑائی ہو رہی تھی تو اس وقت کئی دوسرے ریچھ کچھ دیر یہ منظر دیکھتے رہے پھر جھاڑیوں کی جانب کھسک گئے۔
اکشے کمار کا کہنا ہے کہ اس لڑائی میں ریچھنی اور چیتا دونوں ہی زخمی ہوئے۔
اس وقت دنیا بھر میں جتنے چیتے موجود ہیں ان کی نصف سے زیادہ تعداد بھارت میں ہے۔ سن 2014 میں کی جانے والی گنتی کے مطابق نیشنل پارکوں میں ان کی تعداد 2226 تھی۔ یہ دنیا بھر میں کسی بھی جنگلی درندے کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اسے مقامی آبادیوں میں جنگلی بلا بھی کہا جاتا ہے۔
بنگال ٹائیگر کو بھارت اور بنگلہ دیش کے قومی جانور ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
بھارت میں ریچھ بھی کافی تعداد میں پائے جاتے تھے ۔ماضی میں انہیں بعض قبیلے پالتے تھے اور انہیں گلی کوچوں میں نچا کر اپنی روزی کماتے تھے۔ تاہم بعد میں اس پر پابندی لگا دی گئی۔