رسائی کے لنکس

بھارت میں چیتے نے سب سے بڑا آٹو پلانٹ بند کرا دیا


بھارتی شہر میروٹ کے ایک اسپتال کی ٹوٹی ہوئی دیوار کے ذریعے ایک چیتا اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ (فائل)
بھارتی شہر میروٹ کے ایک اسپتال کی ٹوٹی ہوئی دیوار کے ذریعے ایک چیتا اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ (فائل)

ایک محتاط اندازے کے مطابق، بھارت میں چیتوں کی تعداد 12 سے 14 ہزار کے درمیان ہے۔ جب کوئی چیتا بھٹک کر کسی گاؤں میں جا نکلتا ہے تو وہ کسی نہ کسی کو ہلاک یا زخمی کر دیتا ہے۔

بھارت میں کاریں تیار کرنے کے سب سے بڑے پلانٹ کے اندر ایک چیتا گھس آنے کی اطلاع ملنے کے بعد، اسے بند کرکے چیتے کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے، ’اے ایف پی‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس اور محکمہ جنگلی حیات کے تقریباً ایک سو اہل کار، جن کے پاس جانوروں کو بے ہوش کرنے والی بندوقیں بھی ہیں، فیکٹری میں چیتے کو تلاش کر رہی ہیں۔

محافظوں نے جمعرات کی صبح چیتے کو فیکٹری کے اندر گھومتے ہوئے دیکھا تھا جس کے بعد حفاظت کے پیش نظر فیکٹری کو فوری طور پر بند کرکے کارکنوں کو واپس بھیج دیا گیا۔

نئی دہلی سے تقریبا ً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع مانسر کے ڈپٹی کمشنر پولیس، اشوک بکشی نے صحافیوں کو بتایا کہ فیکٹری کو مکمل طور پر محاصرے میں لے لیا گیا ہے اور چیتے کو پکڑنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

ماروتی سوزوکی کاروں کا یہ بھارت کا سب سے بڑا آٹو پلانٹ ہے جہاں سالانہ تقریباً دس لاکھ گاڑیاں تیار کی جاتی ہیں۔

حالیہ برسوں میں کئی بھارتی باشندے درندوں کے حملوں کا نشانہ بن کر ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر جنگلوں کی کٹائی سے جانوروں کے قدرتی ٹھکانے ختم ہوتے جا رہے ہیں اور وہ اپنی پناہ گاہوں کی تلاش میں بھٹک رہے ہیں۔

بھارت کی ماحولیات کی وزارت نے اگست میں کہا تھا کہ اپریل 2014 سے مئی 2017 تک جانوروں کے حملوں میں 1144 افراد مارے گئے جو اوسطاً ایک ہلاکت روزانہ کے مساوی ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق بھارت میں چیتوں کی تعداد 12 سے 14 ہزار کے درمیان ہے؛ جب کوئی چیتا بھٹک کر کسی گاؤں میں جا نکلتا ہے تو وہ کسی نہ کسی کو ہلاک یا زخمی کر دیتا ہے۔

پچھلے سال بھارتی شہر بنگلور میں ایک چیتے نے ایک سکول میں گھس کر تین بچوں کو زخمی کر دیا تھا۔ چیتے کو پکڑنے میں کئی دن لگ گئے تھے۔ اس عرصے میں بنگلور کے سکول بند رہے تھے۔

XS
SM
MD
LG