عراق میں بارودی مواد کے ماہرین نے جمعرات کو عراقی فورسز کی طرف سے تکریت شہر پر قبضہ کرنے کے ایک دن بعد سڑک کنارے ںصب بموں اور دیگر دھماکا خیز آلات کو ناکارہ بنا دیا ہے۔
بارودی مواد کے ایک ماہر نے کہا کہ انجینیئرنگ یونٹ نے شہر کے مرکز کو تکریت یونیورسٹی سے ملانے والی سڑک کو محفوظ بنا دیا ہے۔
عراقی فوسز نے بدھ کو اس اہم اسٹریٹیجک شہر میں داعش کے جنگجوؤں کو شکست دینے کے بعد شہر پر دوبارہ کنڑول حاصل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے بدھ کو تکریت کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے کو "ایک تاریخی سنگ میل" قرار دیا تھا۔
امریکی وزرات دفاع نے کہا تھا کہ شہر کے مرکز اور سرکاری ہیڈ کوارٹر پر عراقی فورسز کا قبضہ ہے تاہم اس کے بقول انہیں شہر کے کچھ علاقوں میں اب بھی سینکڑوں جنگجوؤں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ماہر نشانہ باز عمارتوں کی چھتوں پر چھپے ہوئے ہیں اور عراقی فوج کے عہدیداروں کا بقول داعش کے جنگجو شہر بھر میں عمارتوں کے اندر باروی سرنگیں بچھا گئے ہیں۔
داعش نے گزشتہ جون میں تکریت پر قبضہ کیا تھا جس کے بعد عراقی فوج نے کئی بار اس کا قبضہ واپس لینے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں ناکام رہی۔ تاہم گزشتہ ماہ امریکی قیادت میں کی گئی فضائی کارروائیوں اور سنی قبائلی جنگجوؤں کی مدد سے تکریت میں صورت حال اس کے حق میں تبدیل ہونا شروع ہو گئی۔
امریکہ کی قیادت میں فضائی کارروائیوں کی مدد سے گزشتہ ہفتے عراقی اسپیشل فورسز نے تکریت کی طرف پیش قدمی شروع کی جو کئی دنوں سے رکی ہوئی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تکریت کی جنگ موصل شہر پر جنگجوؤں کا قبضہ ختم کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے جو تکریت سے 225 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ داعش کے جنگجوؤں نے دونوں شہروں پر گزشتہ سال اس وقت قبضہ کیا تھا جب وہ شمالی اور مغربی عراق میں پیش قدمی کررہے تھے۔
تکریت عراق کے سابق مطلق العنان حکمران صدام حسین کا آبائی شہر ہے۔