چین کی ویڈیو شیئرنگ ایپ 'ٹک ٹاک' نے اس سال نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے موقع پر غلط معلومات کے تدارک کے لیے ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔
منگل کو 'ٹک ٹاک' انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق نئی گائیڈ دس کروڑ امریکی صارفین کو الیکشن سے متعلق مستند خبروں کے حصول کے لیے نیشنل ایسوسی ایشن آف سیکرٹریز آف اسٹیٹ، بیلٹ ریڈی اور سائن ووٹ جیسے اداروں سے منسلک کرے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی گائیڈ صارفین کی پرائیویسی کو سامنے رکھتے ہوئے بنائی گئی ہے۔
امریکہ میں 'ٹک ٹاک' کے سربراہ برائے پبلک پالیسی مائیکل بیکر مین نے بتایا کہ اس گائیڈ کے ذریعے صارفین اپنی نجی معلومات کے اندراج کے بغیر الیکشن سے متعلق مستند معلومات حاصل کر سکیں گے۔
بیکر مین کے بقول یہ گائیڈ استعمال کرنے والے صارفین کو مستقبل میں کوئی اشتہار یا دیگر نوٹی فکیشن نہیں آئیں گے۔
ٹک ٹاک نوجوانوں میں زیادہ مقبول ہے اور یہ چینی کمپنی 'بائٹ ڈانس' کی ملکیت ہے۔
امریکی صارفین کے ڈیٹا سیکیورٹی سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کے تحفظات کے بعد ٹک ٹاک امریکہ میں اپنے آپریشنز برقرار رکھنے کے لیے ٹیکنالوجی کمپنی 'اوریکل' اور وال مارٹ کے ساتھ پارٹنر شپ کر رہی ہے۔
تاہم اس معاہدے کے خد و خال واضح نہیں ہوئے، کیوں کہ پارٹیوں کے درمیان ملکیتی حقوق کے حوالے سے اختلافات موجود ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ 'ٹک ٹاک' کو ایپ اسٹور سے ہٹانے کا اعلان کر چکی تھی، لیکن امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے اتوار کو اپنے فیصلے میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد پابندی کو مؤخر کر دیا ہے۔
رواں برس کے اوائل میں صدر ٹرمپ نے 'ٹک ٹاک' کو امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ چین کی یہ ایپ امریکہ میں اپنا کاروبار امریکی کمپنیوں کو فروخت کر دے، بصورتِ دیگر امریکہ میں اس کے آپریشنز بند کر دیے جائیں گے۔
'ٹک ٹاک' نے امریکہ میں اپنے آپریشنز پر مبنی ایک نئی کمپنی 'ٹک ٹاک گلوبل' بنائی ہے اور صدر ٹرمپ نے اس کمپنی کے 20 فی صد حصص کی ملکیت کے حصول سے متعلق اوریکل اور وال مارٹ کے ساتھ ہنگامی معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
تاہم صدر ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ اگر اوریکل کو کمپنی پر مکمل کنٹرول نہ حاصل نہ ہوا تو وہ یہ منظوری واپس لے لیں گے۔