یہ امریکی ریاست ٹینی سی میں فصلوں کی کٹائی کا وقت ہے۔ مگر کاربن خاندان کی سربراہ جین کاربن اور ان کے بیٹے روایتی طور پر کپاس ، مکئی یا سویابین کی فصل کی بجائے تالاب سے پانی خشک کرکے جھینگے اکٹھے کرنے کی تیاری کر رہےہیں ۔ کاربن کا کہنا ہے کہ وہ حادثاتی طور پر اس کاروبار کی طرف آئیں۔
وہ کہتی ہیں کہ میں نے کبھی یہ کام نہیں کیا تھا ، اور کبھی تازہ پانی کے جھینگے نہیں دیکھے تھے ۔ مگر میں نے اس بارے میں پڑھا اور مجھے یہ دلچسپ لگا۔
گو کہ کاربن نے نوے کی دہائی میں اپنی دلچسپی کے باعث اس کاروبار کی جانب اپنی توجہ مرکوز کی۔ مگراس وقت امریکہ کی جنوبی ریاستوں میں سرکاری ادارے تمباکو کی کاشت کی بجائے دوسری فصلوں کی کاشت کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے ۔
ان کا کہناہے کہ ہمیں یہ بتایا گیاکہ جھینگوں کی پیداوار تمباکو کے برابر منافع دے گی۔ مگریہ توقع پوری نہیں ہوئی ۔
پروفیسر ٹونی جانسٹن ،مڈل ایسٹ ٹینی سی اسٹیٹ یونیورسٹی میں زراعت اور خوراک کا مضمون پڑھاتے ہیں۔ ان کے مطابق تمباکو کے کھیت چھوٹے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے کاشت کاروں کو تمباکو کی بوائی میں دوسری فصلوں کے مقابلے میں دقت پیش آتی ہے۔
ان کا کہناہے کہ صارفین کی دلچسپی کے بغیر کاشت کاری میں منافع حاصل کرنا مشکل ہے۔ اس کی ایک مثال جی جیمی ہیں جو کاربن کے فارم کے مقابلے میں زیادہ منافع حاصل کررہی ہیں۔
گو کہ کاربن کا خاندان اب بھی تمباکو کاشت کرتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے گلہ بانی، روایتی فصلوں اور مختلف پھولوں اور سبزیوں کی کاشت کے ساتھ ساتھ جھینگوں کا فارم بھی بنایا ہے۔ جین کہتی ہیں کہ یہ سب کسی چیلنج سےکم نہیں ۔