افغانستان میں تعینات بین الاقوامی اتحادی افواج ’ایساف‘ کے سربراہ جنرل جان ایلن نے ہفتہ کو راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات میں پاک افغان سرحدی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ جنرل ایلن اس دورے کا مقصد پاک افغان سرحد پر عسکری رابطوں کو موثر بنانے کے لیے پاکستانی فوج، بین الاقوامی اتحادی افواج اور افغان نیشنل آرمی کے سہ فریقی اجلاس میں شرکت تھا۔
بیان کے مطابق دوطرفہ ابتدائی ملاقاتوں میں پاکستانی وفد کی قیادت جنرل کیانی نے کی اور بات چیت میں پاک افغان سرحد پر کی جانے والی کارروائیوں اور غلط فہمی کی بنیاد پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے تعاون پر توجہ مرکوز رہی۔
سرحد کی دونوں جانب عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کو موثر بنانے اور غلط فہمی کی بنیاد پر آپریشن کے امکانات کو کم کرنے کے لیے چمن، طورخم، باجوڑ اور مہمند ایجنسیوں کو ملانے والی سرحد، کے علاوہ شمالی وزیرستان میں یہ تینوں مشترکہ فوجی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
یہ سہ فریقی اجلاس ایسے وقت بلایا گیا ہے جب گزشتہ سال سلالہ میں نیٹو کے فضائی حملے میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان نے نیٹو افواج کے لیے اپنے زمینی راستوں کے ذریعے رسد کی ترسیل بند کر رکھی ہے اور پاکستان کے امریکہ اور نیٹو سے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔
اس تناظر میں افغانستان کے مستقبل سے متعلق نیٹو کی شکاگو کانفرنس میں پاکستان کی شرکت کے بارے میں بھی تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے دورہ برطانیہ کے دوران کہا ہے کہ ان کے ملک کو تاحال اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت موصول نہیں ہوئی ہے اور جب مدعو کیا جائے تو اس کے بعد ہی اس ضمن میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیرِ اعظم یوسف گیلانی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بھی مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکہ اور پاکستان دوطرفہ سفارتی تعلقات میں کشیدگی کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن بات چیت میں فی الحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔