پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقہ جات میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کا بل پیر کو قومی اسمبلی پیش کیا جائے گا۔ تاہم اس بل کے باعث دو جولائی کو شیڈول صوبائی اسمبلی کے انتخابات ملتوی ہونے کا امکان ہے۔
خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کے بعد قبائلی علاقہ جات کے لئے صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں پر پولنگ دو جولائی کو ہونا تھی۔
الیکشن کمیشن حکام کے مطابق اگر یہ ترمیمی بل منظور ہو گیا تو علاقے میں ازسر نو حلقہ بندیاں کرنا پڑیں گی جس کے لئے کم سے کم چھ ماہ کا عرصہ درکار ہو گا۔
صوبائی الیکشن کمیشن کے جارہ کردہ بیان کے مطابق قبائلی اضلاع سے خیبر پختونخوا اسمبلی کی 16 عام اور پانچ مخصوص نشستوں پر کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا عمل ہفتے کی شام مکمل ہو گیا تھا۔
16 عام نشستوں کیلئے مجموعی طور پر 439 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔ قبائلی علاقوں کی تاریخ میں پہلی بار تین خواتین اُمیدواروں نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کروا دئیے ہیں۔ ان خواتین کا تعلق مہمند، خیبر اور کرم کے اضلاع سے ہے۔
مبصرین کے مطابق اگر یہ بل دو تہائی اکثریت سے قومی اسمبلی سے منظور ہو گیا تو اسے حتمی منظوری کے لئے ایوان بالا یعنی سینٹ میں بھجوایا جائے گا۔ اگر یہاں سے بھی منظوری مل گئی تو دو جولائی کو طے شدہ انتخابی عمل منسوخ تصور ہو گا۔
الیکشن کمیشن حکام کے مطابق خواتین کی چار مخصوص نشستوں کے لئے 30 جبکہ ایک اقلیتی نشست کے لئے 9 اُمیدوار میدان میں ہیں۔
سب سے زیادہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اُمیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی کے اُمیدوار بھی انتخابی عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔
رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نشستوں میں اضافے کے ترمیمی بل کے باعث انتخابی شیڈول متاثر ہو گا۔ تاہم ان کے بقول انہوں نے الیکشن کمیشن سے یہ عمل چھ ماہ میں مکمل کرنے کی درخواست کی ہے۔
علی وزیر کے مطابق یہ بل دو ماہ قبل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا۔ تاہم متعلقہ قائمہ کمیٹیوں سے منظوری کے بعد اب دوبارہ اسے ایوان میں پیش کیا جا رہا ہے۔
صوبائی الیکشن کمیشن کے ترجمان سہیل احمد خان کے مطابق مجوزہ بل کی منظوری کے بعد نئی حلقہ بندیوں کی مد میں الیکشن کمیشن کو کم سے کم چھ ماہ کا وقت درکار ہو گا۔
پاکستان کی پارلیمنٹ سے اگر یہ بل منظور ہو گیا تو قبائلی علاقوں میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 12 جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 24 ہو جائے گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اضافہ قومی اور علاقائی اختلافات کے خاتمے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ پہلے قبائلی علاقہ جات وفاق کے زیر انتظام ہوتے تھے اور وہاں صرف قومی اسمبلی کے انتخابات منعقد ہوتے تھے۔