افریقی ملک صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر کیے گئے کار بم حملے میں 90 افراد ہلاک ہو گئے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق صومالیہ کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر طالب علم تھے جب کہ دو ترک باشندے بھی مارے جانے والوں میں شامل ہیں۔
امدادی کارکنوں نے ایک چھوٹی بس اور ٹیکسی سے کئی افراد کی لاشیں نکال کر اسپتال منتقل کیں۔
ایک بین الاقوامی ادارے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر 'رائٹرز' کو معلومات دیں کہ ہلاکتوں کی تعداد 90 ہے۔
صومالیہ کے ایک رکن اسمبلی نے بھی اپنی ٹوئٹ میں 90 ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ مارے جانے والوں میں 17 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
امین ایمبولینس نامی فلاحی ادارے کے سربراہ عبد القادر عبد الرحمن کے مطابق دھماکے میں کئی درجن افراد زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق جس مقام پر حملہ کیا گیا وہ انتہائی مصروف جگہ ہے کیونکہ یہاں محصولات وصول کی جاتی ہیں اسی لیے گاڑیوں کی بڑی تعداد اور اس میں شہری موجود ہوتے ہیں۔
جس مقام پر بارودی مواد سے بھری گاڑی میں دھماکہ ہوا اس کے ساتھ ہی ایک بس میں طلبہ سوار تھے جس کی وجہ سے زیادہ تر ہلاک شدگان کو طالب علم خیال کیے جا رہے ہیں۔
موغا دیشو کے میئر عمر محمد کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے زیادہ تر یونیورسٹی کے طلبہ ہیں۔
دھماکے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی تنظیم یا شدت پسند گروہ نے قبول نہیں کی۔
القاعدہ کی حامی شدت پسند تنظیم صومالیہ میں عمومی طور پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہوتی ہے جس کی وہ ذمہ داری بھی قبول کرتی رہی ہے۔ الشباب صومالیہ کی حکومت کا خاتمہ چاہتی ہے جبکہ اقوام متحدہ اور افریقی یونین کے فوج حکومت کی حامی ہیں۔
الشباب کی جانب سے سب سے بدترین دہشت گردی کی کارروائی 2017 میں کی گئی تھی جب بارود سے بھری ایک گاڑی کے ذریعے موغا دیشو میں ایک آئل ٹینکر کے قریب دھماکہ کیا گیا تھا جس میں آگ لگنے سے 600 افراد کی موت ہوئی تھی۔
خبر رساں اداروں کے مطابق دھماکے کے مقام پر ترک انجینئرز کی ٹیم موجود تھی جو سیکیورٹی چیک پوسٹ کے قریب سے شہر تک سڑک کی تعمیر میں مصروف تھی۔
عینی شاہدین کے مطابق ترک انجینئرز کی کار دھماکے میں مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
صومالیہ کے وزیر خارجہ احمد اعواد نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ دھماکے میں دو ترک انجینئر ہلاک ہوئے ہیں۔
دوسری جانب ترکی کی وزارت خارجہ نے بھی دو ترک انجینئرز کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
ترکی اس وقت صومالیہ کو امداد دینے والا ایک بڑا ملک ہے۔ ترک اور قطر کی حکومتیں مشترکہ طور پر امداد کے ذریعے صومالیہ میں متعدد منصوبوں اور اسپتالوں کی تعمیر پر کام کر رہی ہیں۔
ترکی نے 2017 میں موغا دیشو میں ایک فوجی بیس بھی قائم کیا تاکہ وہ صومالیہ کی فوج کو تربیت فراہم کر سکے۔
صومالیہ کی وزارت خارجہ کے مطابق جس چیک پوست کو نشانہ بنایا گیا ہے وہاں پر محصولات بھی وصول کی جاتی تھیں۔
طبی عملے کے مطابق صرف ایک اسپتال میں 100 سے زائد زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔
موغا دیشو کے میئر عمر محمد نے میڈیا کو بتایا کہ 90 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر طالب علم ہیں۔