رسائی کے لنکس

آب و ہوا پر ٹرمپ کی پالیسیاں، روزگار چین منتقل ہو سکتے ہیں


جرمنی میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ سے مضر صحت دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں۔(فائل فوٹو)
جرمنی میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ سے مضر صحت دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں۔(فائل فوٹو)

ایک ماہر ماحولیات اور سیر ا کلب کے ایکزیکٹو ڈائریکٹر مائیکل برون کہتے ہیں کہ مسٹر ٹرمپ دنیا کے واحد ایسے راہنما ہیں جو آب و ہوا کی تبدیلی پر سائنسی تحقیق کو مسترد کرتے ہیں ۔

آب و ہو اکی بہتری کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق نو منتخب صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں جو کچھ کہتے رہے ہیں، اگر ان پر عمل ہوا تو روزگار کے بہت سے مواقع امریکہ سے چین منتقل ہوجائیں گے۔

ایک ماحول دوست گروپ 'فرینڈز آف دی ارتھ' ڈونلڈ ٹرمپ کی خلاف توقع انتخابی کامیابی کو کرہ ارض کے منہ پر ایک زبردست مکے سے تعبیر کیا ہے۔

صدارتی امیدوار کے طور پر مسٹر ٹرمپ نے کوئلے کی کانیں دوبارہ کھولنے اور آب و ہوا کی تبدیلی پر پیرس معاہدے سے باہر نکلنے اور ماحولیات سے متعلق قوانین واپس لینے کے بارے میں جو کچھ کہا ہے، ماحولیات کے ماہرین کو یہ سوال پریشان کررہا ہے کہ اگلے سال جنوری میں اپنا صدراتی عہدہ سنبھالنے کے بعد کیا وہ اس پر عمل کریں گے؟

توانائی کی منڈی اب رفتہ رفتہ معدنی ایندھن سے دور جا رہی ہے اوراس کا ہدف دوبارہ قابل استعمال توانائی کی جانب ہے، جس سے یہ مارکیٹ تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ اس لیے اگر مسٹر ٹرمپ اپنے انتخابی وعدے پورے کرتے ہیں ، تو وہ بجائے اس کے کہ روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں، امریکہ کے بہت سے روزگار چین منتقل کرنے کا سبب بن جائیں گے۔

ایک ماہر ماحولیات اور سیر ا کلب کے ایکزیکٹو ڈائریکٹر مائیکل برون کہتے ہیں کہ مسٹر ٹرمپ دنیا کے واحد ایسے راہنما ہیں جو آب و ہوا کی تبدیلی پر سائنسی تحقیق کو مسترد کرتے ہیں ۔ اس تحقیق پر سب کا اتفاق ہے اور سب راہنما یہ سمجھتے ہیں کہ آب و ہوا کی تبدیلی ایک حقیقت ہے اور انسان اس کا ذمہ دار ہے۔

یونیورسٹی آ ف کیلی فورینا کے پیلک پالیسی کے پروفیسر ڈین کیمن کہتے ہیں کہ زمین کا اوسط درجہ حرارت پہلے ہی صنعتی دور کے عہد کے مقابلے میں ایک درجہ سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے۔ دو درجے سینٹی گریڈ عالمی حدت وہ نقطہ ہے جس پر انسان آب و ہوا کی تبدیلی کے مضر اثرات کو روکا نہیں سکے گا۔

عالمی حدت کی موجودہ رفتار کے پیش نظر 2050 سے پہلے ہی زمین کا اوسط درجہ حرارت 2 سینٹی گریڈ اٖٖضافے کی حد سے آگے نکل جائے گا۔

بورن کہتے ہیں کہ کوئلے کا دور اب ختم ہوچکا ہے اور وہ لوٹ کر نہیں آئے گا۔ امریکہ قدرتی گیس پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور گیس کی قیمتیں بہت کم ہیں۔جس کی وجہ سے کوئلہ توانائی اور ایندھن کی منڈی سے باہر نکل چکا ہے۔

ہوا سے پیدا کی جانے والی بجلی سات سال پہلے کے مقابلے میں اب 60 فی صد سستی ہے اور شمسی توانائی کی قیمت 80 فی صد تک گر چکی ہے۔ اب گیس سے بجلی بنانے کے مقابلے میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنا سستا پڑ تا ہے۔

کیمن کہتے ہیں کہ دبئی سورج کی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کا سب سے بڑا پلانٹ لگا رہا ہے اور اس کا کہنا ہے اس پلانٹ سے پیدا ہونے والی بجلی ، گیس سے پیدا ہونے والی بجلی سے سستی پڑے گی۔

وہ کہتے ہیں کہ ایک ایسی صورت حال میں کوئلے کانوں اور آب و ہوا کی تبدیلی کے معاہدے سے پیچھے ہٹنے کی بات امریکہ کی روزگار کی منڈی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔

XS
SM
MD
LG