امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ساتھ کرونا وائرس پر اختلافات کے باعث تعلقات ختم کر دیے ہیں جس کے بعد ڈبلیو ایچ او کو فنڈنگ کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
امریکی صدر کا یہ اعتراض رہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او وائرس سے متعلق بروقت معلومات دینے میں ناکام رہا جب کہ اس کی زیادہ تر توجہ چین کی جانب تھی۔
امریکی صدر کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور برازیل سمیت لاطینی امریکہ کے کئی ملکوں میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔
امریکہ ڈبلیو ایچ او کی فنڈنگ کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ امریکہ کی جانب سے کروڑوں ڈالر کی فنڈنگ رکنے سے لامحالہ ڈبلیو ایچ او کی کارکردگی پر بھی اثر پڑے گا۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ روک دی تھی۔ گزشتہ سال امریکہ نے ڈبلیو ایچ او کو 400 ملین ڈالر دیے تھے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر نے ڈبلیو ایچ او کی فنڈنگ ایسے وقت میں روکی ہے جب اسے فنڈنگ کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ دنیا بھر میں کرونا کیسز بڑھ رہے ہیں جب کہ لاطینی امریکہ وائرس کا نیا گڑھ بنتا جا رہا ہے۔
جمعے کو وائٹ ہاؤس میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ادارہ یاد دہانیوں کے باوجود ضروری اصلاحات کرنے میں ناکام رہا۔ لہذٰا وہ آج ڈبلیو ایچ او کے ساتھ تعلقات ختم کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ یہ فنڈز دنیا میں وائرس کا پھیلاؤ روکنے والے صحتِ عامہ کے دیگر مستحق اداروں کو دیں گے۔
صدر نے ایک بار پھر چین پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ دنیا وائرس کے حوالے سے چین کے جواب کی منتظر ہے۔
چین، امریکی صدر کے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا رہا ہے کہ ابتداً اس نے کرونا کیس چھپانے کی کوشش کی۔
خیال رہے کہ کرونا وائرس کا آغاز چین کے شہر ووہان سے گزشتہ سال دسمبر میں ہوا تھا۔
امریکہ کا یہ گلہ رہا ہے کہ اگر چین بروقت دنیا کو اس خطرے سے آگاہ کر دیتا تو وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکتا تھا۔
دنیا بھر میں اب تک وائرس کے باعث تین لاکھ 64 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 60 لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔
چند روز قبل ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم نے ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کا بتایا تھا کہ کرونا وائرس کے انسداد کی سرگرمیوں میں ڈبلیو ایچ کو 90 کروڑ ڈالرز کمی کا سامنا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے کرونا کے علاج کے لیے صدر ٹرمپ کی تجویز کردہ دوا ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن کے ٹرائلز روکنے کا بھی اعلان کیا تھا۔
ڈبلیو ایچ او کا موقف رہا ہے کہ ادارے نے وائرس سے متعلق بروقت معلومات پہنچانے کی پوری کوشش کی ہے۔ لہذٰا یہ تاثر درست نہیں کہ ادارے نے اس معاملے پر کسی ملک کی طرف زیادہ توجہ دی ہے۔