صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز کہا ہے کہ امریکہ اور جاپان کے مابین دوستی ’’انتہائی، انتہائی گہری‘‘ ہے؛ اور اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اتحاد مشرقی ایشیا کے خطے میں امن کی بنیاد ہے۔
ٹرمپ نے یہ بات وائٹ ہاؤس میں جاپانی وزیر اعظم شِنزو آبے کے ساتھ اخباری کانفرنس کے دوران اخباری نمائندوں کو بتائی۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم جاپان اور اُس کے انتظامی کنٹرول والے تمام علاقوں کی سلامتی اور اپنے انتہائی اہم اتحاد کو مزید مضبوط کرنے کے عزم پر قائم ہیں‘‘۔
آبے نے کہا کہ دونوں معاشی مذاکرات اور ’ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ‘ تجارتی سمجھوتے کے بارے میں نئے طریقہٴ کار کے خد و خال پر سمجھوتا طے کر چکے ہیں، جن موضوعات پر بات چیت ہوگی۔
ٹرمپ نے کہا کہ لازم ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی مراسم ’’آزادانہ، منصفانہ اور باہمی نوعیت‘‘ کے معیار پر مبنی ہوں۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور جاپانی وزیر اعظم شِنزو آبے نے جمعے کو دو روزہ بات چیت کا آغاز کیا، جس سے دونوں سربراہان کو یہ موقع میسر آیا ہے کہ وہ طویل مدتی سکیورٹی معاہدے کو تقویت دینے اور معاشی تعلقات کو فروغ دینے پر تفصیلی غور و خوض کر سکیں۔
ٹرمپ اور آبے نے جمعے کے روز ’اوول آفس‘ میں بات چیت کی، جس کے بعد دوپہر کو اُنھوں نے ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کیا۔ اب دونوں سربراہان فلوڑیڈا کے ’پام بیچ‘ جائیں گے، جہاں اختتامِ ہفتہ کے دِن وہ ٹرمپ کی ’مار-اے-لاگو اسٹیٹ‘ پر گزاریں گے۔
بیس جنوری کو عہدہٴ صدارت سنبھالنے کے بعد ٹرمپ کی جانب سے کسی غیر ملکی سربراہ کے ساتھ گزارا جانے والا طویل دورانیہ ہوگا۔ دو ہفتے قبل برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے سے ملاقات کے بعد، کسی دوسرے کلیدی اتحادی کے ساتھ یہ اُن کی لمبی بالمشافیٰ ملاقات ہوگی۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان، شان اسپائسر نے بتایا ہے کہ ’’میرے خیال میں صدر (آبے) کے ساتھ خوش رہتے ہیں۔ وہ اِس بات کے خواہاں ہیں کہ اُن کو نہ صرف بہتر طور پر سمجھ سکیں، بلکہ یہ ملاقاتیں مضبوط باہمی تعلقات کی راہ فراہم کریں‘‘۔
اسپائسر نے کہا کہ ’’وہ اِس خطے کی اہمیت کو خوب جانتے ہیں‘‘۔
اختتامِ ہفتہ ہونے والے سربراہ اجلاس کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ نے ایک مثبت انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کسی یکطرفہ اعلان سے احتراز کریں گے، جس سے جنوبی بحیرہٴ چین میں متنازعہ جزیروں کے معاملے پر جاپان کے اقتدارِ اعلیٰ پر کوئی حرف آتا ہو۔
’سب سے پہلے امریکہ ‘ کی پالیسی
جاپان کو ٹرمپ کی ’امریکہ سب سے پہلے‘ کی پالیسی کے بارے میں ایشیا میں تشویش لاحق ہو سکتی ہے، ساتھ ہی ٹرمپ کے اس فیصلے پر کہ وہ بین البحر الکاہل تجارتی سمجھوتے کو منسوخ کر دیں گے۔
جاپانی حکومت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ آبے کو توقع ہے کہ ٹرمپ کو زیادہ مثبت معاشی انداز اختیار کرنے پر قائل کرنے اور طویل مدتی اتحاد کی حرمت کو مدِ نظر رکھ کر آگے بڑھنے کی راہ اپنا کر، امریکہ کے لیے روزگار کے اضافی مواقع پیدا ہوں گے، اور فوج کے ساتھ جاپان کے تعلقات بڑھیں گے۔
جاپانی اہل کاروں نے کہا ہے کہ آبے کو یقین ہے کہ معاشی پیکیج پر عمل درآمد سے نہ صرف یہ اہداف پورے ہوں گے، بلکہ امریکی زیریں ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے ذریعے، امریکہ میں 700،000 روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔