امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت سے اچھی خبریں آ رہی ہیں اور امید ہے کہ طویل عرصے سے جاری پاک بھارت کشیدگی جلد ختم ہوجائے گی۔
صدر ٹرمپ نے یہ بات جمعرات کو ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں کہی۔
جنوبی ایشیا میں جاری کشیدہ صورتِ حال سے متعلق ایک سوال پر امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدہ صورتِ حال روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ خطے میں جلد امن قائم ہوگا اور اس سلسلے میں امریکہ کی کوششیں جاری ہیں۔
صدر ٹرمپ کے اس بیان سے قبل قائم مقام امریکی وزیرِ دفاع پیٹرک شناہان نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ مزید کسی فوجی اقدام سے گریز کریں۔
امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ قائم مقام وزیرِ دفاع نے جنوبی ایشیا کی صورتِ حال پر اعلیٰ امریکی فوجی حکام سے بات کی ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل ڈیو ایسٹ برن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سیکریٹری شناہان کی توجہ جاری کشیدگی میں کمی لانے پر مرتکز ہے اور وہ دونوں ملکوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ مزید کسی فوجی اقدام سے اجتناب کریں۔
پینٹاگون کے مطابق قائم مقام وزیرِ دفاع پاک بھارت کشیدگی میں کمی لانے کے لیے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن، امریکی مسلح افواج کے سربراہ جوزف ڈنفرڈ ، امریکی بحریہ کی انڈو پیسیفک کمان کے سربراہ ایڈمرل فلپ ڈیوڈسن اور امریکی فوج کی سینٹرل کمان کے سربراہ جوزف ووٹل سے بھی رابطے میں ہیں۔
بھارت سے وائس آف امریکہ کے نمائندے سہیل انجم کے مطابق امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اور بھارتی حکومت کے مشیر برائے قومی سلامتی اجیت دوول نے بدھ کی شب ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے جس میں خطے کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
بھارتی خبر رساں ادارے 'اے این آئی' نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران مائیک پومپیو نے پاکستان کی سرزمین پر جیشِ محمد کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بھارت کے فیصلے کی حمایت کی۔
لیکن امریکی محکمۂ خارجہ نے اس بارے میں تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
مائیک پومپیو نے منگل کو پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کو ٹیلی فون کرکے کشیدگی ختم کرنے اور صورتِ حال معمول پر لانے پر زور دیا تھا۔
سیکریٹری پومپیو نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت دونوں تحمل کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی قیمت پر کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں۔
تاہم امریکہ کی جانب سے گزشتہ روز پیش آنے والے واقعات اور پاکستان اور بھارت کی جانب سے ایک دوسرے کے طیارے گرانے کے دعووں پر اب تک کوئی براہِ راست اور باضابطہ ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
امریکہ کے علاوہ کئی دیگر مغربی ملکوں نے بھی پاکستان اور بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں۔