رسائی کے لنکس

ٹرمپ نے امریکی سیکیورٹی کے بعض حساس ترین راز خطرے میں ڈالے : سپیشل پراسیکیوٹر


امریکہ کے اسپیشل پراسیکیوٹر جیک سمتھ . فوٹو اے پی
امریکہ کے اسپیشل پراسیکیوٹر جیک سمتھ . فوٹو اے پی

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 49 صفحات پر مشتمل فردِ جرم جمعے کے روز ان سیل (Unseal) کر دی گئی جس کے مطابق سابق صدر کو دیگر الزامات کے علاوہ، نیوکلئیر ہتھیاروں اور فوجی حملوں کے منصوبوں کی دستاویزات سمیت دیگر خفیہ دستاویزات کو غلط طریقے سے رکھنے کے الزامات کا سامناہے، جن میں، جاسوسی ایکٹ کی 31 خلاف ورزیاں بھی شامل ہیں۔

فردِ جرم میں، جس میں تصاویر بھی شامل ہیں، کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتہائی خفیہ دستاویزات کو، جو وہ 2021 میں، وائٹ ہاؤس سے جاتے ہوئے اپنے ساتھ لے گئے تھے، مارا لاگو میں اپنی رہائش گاہ کے باتھ روم، شاور، اپنے بیڈ روم اور سونے کی تہہ سے مزین بال روم میں رکھ دیا تھا اور مبینہ طور پر انہوں نے یہ دستاویزات دو مرتبہ دوسروں کو بھی دکھائیں۔

ٹرمپ پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے فائلیں اپنے پاس رکھنے سے متعلق وفاقی تحقیقات کو بھی روکنے کی کوشش کی۔

امریکہ کے اسپیشل پراسیکیوٹر جیک سمتھ نے فردِ جرم عام کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاوس سے جانے کے بعد امریکی سیکیورٹی کے بعض سب سے حساس راز خطرے میں ڈال دیے۔

انہوں نے کہا،" ہمارے قوانین جو ملکی دفاعی معلومات کی حفاظت کرتے ہیں، امریکہ کے تحفظ اور سیکیورٹی کے لیے بے حد اہم ہیں۔ اور ان پر لازمی عملدرآمد ہونا چاہئیے۔"

اسپیشل پراسیکیوٹر سمتھ نے واضح کیا کہ ٹرمپ کی سابق صدر اور موجودہ صدارتی امیدوار کی حیثیت انہیں کوئی خصوصی حق نہیں دیتی۔

انہوں نے کہا، " ہمارے ملک میں ایک ہی طرح کے قوانین ہیں جن کا اطلاق سب پر ہوتا ہے۔"

خفیہ دستاویز سابق امریکی صدر کی رہائش گاہ مار آلاگو کے بال روم اور کئی دیگر حصوں میں رکھی گئی تھیں، فوٹو اے پی
خفیہ دستاویز سابق امریکی صدر کی رہائش گاہ مار آلاگو کے بال روم اور کئی دیگر حصوں میں رکھی گئی تھیں، فوٹو اے پی

سابق امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف فردِ جرم عائد ہو نے پر ڈیموکریٹس کے علاوہ ان کی ریپبلکن پارٹی کے ارکان نے بھی اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔

امریکی سینٹ میں اکثریتی لیڈر ڈیموکریٹک سینیٹر چک شمر اور ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹک لیڈر حکیم جیفری نے جمعے کوٹرمپ کے حامیوں اور ناقدین پر زور دیا کہ وہ ان کے کیس کو " عدالت میں پر امن طریقے سے چلنے دیں۔" اور یہ کہ کوئی بھی قانون سے بالا تر نہیں ہے۔

امریکی نیوز چینل فاکس نیوز نے، امریکی ایوانِ نمائندگان کے ریپبلکن سپیکر کیون میکارتھی کا ایک ٹویٹ نشر کیا جس میں انہوں نے کہا، " جو الزامات عائد کیے جا رہے ہیں یہ ہمارے ملک کو درہم برہم کر دیں گے کیونکہ یہ معاملہ سب کے لیے انصاف تک جائے گا جو کہ آج ہوتا نظر نہیں آرہا۔ اور ہم اس پر خاموش نہیں رہیں گے۔"

امریکی ایوانِ نمائندگان کے سپیکر کیون میکارتھی، کیپیٹل ہل واشنگٹن میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے۔ فوٹو رائٹرز
امریکی ایوانِ نمائندگان کے سپیکر کیون میکارتھی، کیپیٹل ہل واشنگٹن میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے۔ فوٹو رائٹرز

اس سے پہلے صدر بائیڈن سے سوال کیا گیا تھا کہ آیا انہوں نے ٹرمپ کے خلاف فردِ جرم کے فوراً بعد امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ سے کوئی بات کی تو انہوں نے کہا،" میں نے ان سے کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی میں کروں گا۔"

ڈیری، نیو ہیمپشرمیں ان کی صدراتی مہم کے دوران ٹرمپ کے دور کے نائب صدر مائیک پنس نے نامہ نگار کے اس سوال کے جواب میں کہ آیا ٹرمپ کو اپنی صدارتی مہم ختم کر دینی چاہئیے، کہا کہ نہیں۔

مائیک پنس نے جو خود بھی 2024کے لیے صدارتی امیدوار ہیں، مزید کہا، " ابھی ایسا کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔ امریکہ میں کوئی بھی شخص جرم ثابت ہونے سے پہلے بے گناہ تصور ہوتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ سابق صدر کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔"

سابق امریکی صدر منگل کو میامی، فلوریڈا کی ایک عدالت میں پیش ہونگے، جس کی امریکی سیکرٹ سروس تیاری کر رہی ہے۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے پہلے سابق صدر ہیں، جنہیں وفاقی حکومت کی طرف سےایسے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ٹرمپ پر دیگر الزامات کے ساتھ ایک الزام یہ بھی ہے کہ انہوں نے ان قوانین کی خلاف ورزی کی، جس کے تحت 'قومی سلامتی سے متعلق معلومات' کو غیرقانونی طور پر اپنی تحویل میں رکھنا جرم ہے۔ اس کیس میں دس سال کی سزا ہو سکتی ہے۔

یہ دوسرا موقع ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر کرمنل چارجز عائد کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل نیویارک کی ریاستی عدالت میں ٹرمپ پر 2016 میں خفیہ رقوم کی ادائیگیوں سے متعلق جھوٹے کاروباری ریکارڈ کے متعلق فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

ٹرمپ نے ان دونوں کیسز میں کسی غلط کام کے ارتکاب سے انکار کیا ہے۔

ٹرمپ نے اپنےسوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا "بدعنوان بائیڈن انتظامیہ نے میرے وکلاء کو مطلع کیا ہے کہ مجھ پر فرد جرم عائد کی گئی ہے اور مجھے آئندہ ہفتے میامی کی ایک وفاقی عدالت میں پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔"

ٹرمپ نے سوشل میڈیا سائٹ پریہ دعویٰ کیا ہےکہ ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔

ان کے بقول "میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ امریکہ کے سابق صدر کے ساتھ ایسا کچھ ہو سکتا ہے،میں ایک بےگناہ شخص ہوں!"

نیوز نیٹ ورکس سمیت بعض ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ پر خفیہ دستاویزات کو ہینڈل کرنے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے سے متعلق سات الزامات پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

مؤقر روزنامے'واشنگٹن پوسٹ 'کے مطابق وائٹ ہاؤس نے جمعرات کی رات اس فرد جرم پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا اور اس بارے میں انکوائریز محکمۂ انصاف کو بھیج دیں۔

'واشنگٹن پوسٹ' کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے اس اعلان سے پہلے کہ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے، صدر بائیڈن سے ایک رپورٹر نے پوچھا کہ "وہ امریکیوں کو اس بارے میں قائل کرنےکے لیے کیا کہیں گے کہ انہیں 'جسٹس ڈیپارٹمنٹ' کی غیر جانب داری اور انصاف پسندی پر بھروسہ کرنا چاہیے؟" بائیڈن نے جواب دیا کہ انہوں نے ایک بار بھی محکمۂ انصاف سے یہ نہیں کہا کہ الزام عائد کرنے یا الزام عائد نہ کرنے کے سلسلے میں انہیں کیا کرنا چاہیے یا نہیں کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ تفتیش کاروں نے تقریباً ایک سال قبل فلوریڈا کے پام بیچ میں ٹرمپ کی مار-اے-لاگو اسٹیٹ سے تقریباً 13,000 دستاویزات ضبط کی تھیں۔

محکمۂ انصاف اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ آیا ٹرمپ نے 2021 میں وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد اپنے پاس رکھی ہوئی خفیہ دستاویزات کا غلط استعمال کیاتھا۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز'کے مطابق ٹرمپ کے وکلاء نے خفیہ دستاویزات کیس میں فردِ جرم پر فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ اس چھان بین کو ہینڈل کرنے والےاسپیشل کونسل جیک اسمتھ کے ترجمان نےبھی کسی تبصرے سے انکار کیا ہے۔

ٹرمپ پر فردِ جرم: باقی مراحل کیا ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:52 0:00

محکمۂ انصاف کی زیادہ تر تحقیقات کا محور ٹرمپ اور ان کے قریبی مشیروں کے مئی 2022 کے بعد حکومت کی طرف سے تمام دستاویزات کی درجہ بندی کے نشانات کے ساتھ واپسی کے لیے کیے گئے اقدامات پر مرکوز ہے۔

ٹرمپ پر عائد کردہ تازہ ترین الزامات کے بارے میں فوری طور پر پتا نہیں چل سکا ہے۔ گزشتہ سال ایک وفاقی عدالت کے سامنے حلفیہ بیان میں، ایک ایف بی آئی ایجنٹ نے کہا تھا کہ اس بات پر یقین کرنے کی ممکنہ وجہ ہے کہ کئی جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے، بشمول رکاوٹ اور حساس دفاعی ریکارڈ کو غیر قانونی طور پر رکھنا۔

واضح رہے کہ حالیہ عرصے کے دوران صدر جو بائیڈں اور سابق نائب صدر مائیک پینس کے گھر سے بھی خفیہ نشانات والی دستاویزات ملی تھیں۔

8 اگست کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مار-ا-لاگو اسٹیٹ کی FBI کی تلاشی کے دوران ضبط کی گئی دستاویزات تصویرأ فوٹو اے پی .
8 اگست کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مار-ا-لاگو اسٹیٹ کی FBI کی تلاشی کے دوران ضبط کی گئی دستاویزات تصویرأ فوٹو اے پی .

' ایسوسی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق محکمۂ انصاف نے حال ہی میں پینس کو مطلع کیا تھا کہ انہیں الزامات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، جب کہ ایک دوسرا خصوصی وکیل بائیڈن کے خفیہ دستاویزات سے عہدہ برآ ہونے کے بارے میں تحقیقات کر رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ٹرمپ کے مقابلے میں بائیڈن اور پینس کی دستاویزات کے حوالے سے حقائق اور قانونی مسائل میں کلیدی اختلافات ہیں۔ جس میں دونوں افراد کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ دستاویزات ملتے ہی انہیں واپس کر دیا گیا تھا۔

اس کے برعکس تفتیش کاروں کے مطابق سابق صدر ٹرمپ نے تمام درخواست کردہ دستاویزات کو واپس کرنے سے انکار کر کے انکوائری میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔

قانونی طور پر نہیں تو سیاسی طور پر ٹرمپ کے خلاف تفتیش پیچیدہ دکھائی دیتی ہےاور سابق صدر نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں اس جانب توجہ بھی دلائی ہے۔

اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے' ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG