|
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کو فاتحانہ انداز میں واشنگٹن واپس آئے اور سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے لیے چار برسوں میں پہلی بار وائٹ ہاؤس پہنچے۔
بائیڈن نے ٹرمپ کو اس روایتی دورے کے لیے مدعو کیا تھا جو امریکی جمہوریت میں آئندہ 20 جنوری کو موجودہ امریکی رہنما اور آنے والے چیف ایگزیکٹو کے درمیان اقتدار کی پرامن منتقلی کا ایک مظہر تھا۔
دونوں رہنماؤں نے اوول آفس میں روشن آتشدان کے سامنے بیٹھ کر ایک دوسرے سے تبادلۂ خیال کیا۔
بائیڈن نے کہا، "میں ایک خوشگوار منتقلی کا منتظر ہوں اور ہم آج اس میں سے کچھ کے بارے میں بات کرنے کے منتظر ہیں۔
ٹرمپ نے جواب میں بائیڈن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سیاست ایک مشکل چیز ہے، یہ بہت سے معاملات میں اچھی دنیا نہیں ہے۔ لیکن آج یہ ایک اچھی دنیا ہے ۔ اور میں اقتدار کی اتنی خوشگوار منتقلی کو سراہتا ہوں ۔
منتخب صدر کے وائٹ ہاؤس میں پہنچنے پر خاتون اول جِل بائیڈن نے اپنے شوہر کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کو ان کی اہلیہ ملانیا کے لیے ہاتھ سے لکھا ہوا مبارکباد کا خط دیا اورکہا کہ ان کی ٹیم اقتدار کی منتقلی میں مدد کےلیے تیار ہے۔
سابق خاتون اول ،جو 2017 سے 2021 تک اپنے شوہر کی پہلی مدت صدارت کے دوران وائٹ ہاؤس میں رہی تھیں، ان کے ہمراہ واشنگٹن نہیں آئی تھیں اور انہوں نے یہ نہیں بتایا ہےکہ جب ٹرمپ اپنا منصب سنبھالیں گے تو آیا ان کا دوبارہ وائٹ ہاؤس میں منتقل ہونے کا ارادہ ہے یا نہیں ۔
ابتدائی لمحات کے سوا ملاقات پرائیویٹ تھی جس میں بائیڈن اور ٹرمپ کے ساتھ ان کے چیف آف اسٹاف شامل ہوئے۔ ٹرمپ نے کہا کہ سبکدوش ہونےوالی اور آنے والی انتظامیہ کے درمیان اقتدار کی منتقلی ہر ممکن حد تک خوشگوار طریقے سے ہوگی اور میں اس پر جو بائیڈن کو سراہتا ہوں۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کیرن جین پیئر نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جس کے دوران قومی سلامتی سمیت قومی اور عالمی سطح پر درپیش مسائل پر تبادلۂ خیال ہوا۔
ٹرمپ نے لگ بھگ دو گھنٹے کی اس ملاقات کے بعد، نیویارک پوسٹ کو بتایا کہ انہوں نے اور بائیڈن نے دو مسائل پر بات چیت کی جن پر ان کا شدید اختلاف ہے، یوکرین کی جنگ اور غزہ میں حماس کے ساتھ اسرائیل کی جاری جنگ۔
ٹرمپ نے اخبار کو بتایا کہ ’’میں نے ان کے خیالات پوچھے اور انہوں نے مجھے فراہم کیے۔" اس کے علاوہ، ہم نے مشرق وسطیٰ کے بارے میں بھی بہت بات کی۔ میں اس بارے میں ان کے خیالات جاننا چاہتا تھا کہ ہم کہاں ہیں اور وہ کیا سوچتے ہیں۔ اور انہوں نے مجھے اس سے آگاہ کیا، وہ بہت مہربان تھے۔"
ٹرمپ نے ایوان نمائندگان میں ریپبلکن قانون سازوں سے بھی ملاقات کی۔
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مستقبل کی حکومت کے خدوخال واضح ہو رہے ہیں اور انہوں نے مزید کئی افراد کو آنے والی انتظامیہ کے مختلف عہدوں کے لیے نامزد کر دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتک سیکریٹری دفاع، ہوم لینڈ سیکیورٹی چیف، ڈائریکٹر سی آئی اے، ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کے سربراہان، اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر، مشیر برائے نیشنل سیکیورٹی اور اسرائیل کے لیے امریکہ کے سفیر سمیت دیگر عہدوں پر نامزدگیوں کا اعلان کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ برس 20 جنوری کو صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔
اس رپورٹ کاکچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم