امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور سعودی عرب کے نائب ولی عہد محمد بن سلمان کی منگل کے روز وائٹ میں ملاقات ہوئی، جس دوران، سعودی پریس ایجنسی کے مطابق، ''دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو مضبوط کرنے اور باہمی مفاد کے علاقائی امور پر بات چیت ہوئی''۔
نومبر میں ٹرمپ کے صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد، سعودی شاہی خاندان کے کسی رُکن کا یہ پہلا اعلیٰ سطحی رابطہ تھا۔
ملاقات کے بارے میں وائٹ ہائوس نے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی، لیکن جن کلیدی امور پر گفتگو متوقع ہے اُن میں تیل کی عالمی قیمتیں اور شام، عراق، لیبیا اور یمن کے تنازعات شامل ہیں۔ یمن میں امریکی حمایت سے سعودی قیادت والا اتحاد گذشتہ دو برسوں سے ایران کی پشت پناہی والے شیعہ باغیوں پر فضائی حملے کرتا رہا ہے۔
سعودی عرب امریکی قیادت والے اُس اتحاد کا بھی حصہ ہے جو شام میں داعش کے شدت پسند گروپ کے خلاف فضائی کارروائی میں شریک ہے۔
سابق صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے دور میں سعودی امریکہ تعلقات اُس وقت بگڑے جب امریکہ نے اُن کے علاقائی حریف، ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتا طے کیا۔
سعودی حکام نے امریکہ کے ساتھ تعلقات بحال کرنے اور خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کو حد کے اندر رکھنے کے سلسلے میں پُرامید ہونے کا اظہار کیا ہے۔
سعودی عرب امریکی ساختہ اسلحے کا سب سے بڑا خریدار اور تیل برآمد کرنے والا دنیا کا چوٹی کا ملک ہے۔