رسائی کے لنکس

امریکہ میں داخلے پر پابندی، درجنوں مسافر پھنس گئے


کسٹم آفیسر ایک مسافر کا پاسپورٹ چیک کر رہا ہے۔ فائل فوٹو
کسٹم آفیسر ایک مسافر کا پاسپورٹ چیک کر رہا ہے۔ فائل فوٹو

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کئی مسلم اکثریتی ملکوں پر پابندی اور سخت جانچ پڑتال کے احکامات کے بعد جمعے کے روز ویزہ اور قانونی دستاویزات رکھنے والے بہت سے مسافروں کو امریکی ہوائی اڈوں پر روک لیا گیا۔

نیویارک کے جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر روکے جانے والے دو عراقی باشندوں کے وکلاء نے نصف شب ایک وفاقی عدالت میں صدر ٹرمپ کے احکامات کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اپنے موکلوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے اپنی درخواست میں سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ امریکی ہوائی اڈوں اور ملک میں داخلے کے مقامات پر روکے گئے تمام پناہ گزین اور ویزہ رکھنے والے مسافر اسے پیش کرسکیں۔

جے ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایٗر پورٹ نیویارک- فائل فوٹو
جے ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایٗر پورٹ نیویارک- فائل فوٹو

امیگریشن کے وکلاء کا کہنا ہے کہ کم ازکم ایک پناہ گزین خاندان کو سان فرانسسکو انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر روکا گیا تھا ، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر اس وقت مزید کتنے افراد کو روک کر رکھا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کے ایک انتظامی حکم میں تمام پناہ گزینوں کے لیے 120 دن اور سات مسلم ملکوں کے شہریوں کی امریکہ میں داخلے پر 90 دن کی پابندی لگا دی گئی ہے چاہے ان کے پاس قانونی ویزہ ہی کیوں نہ ہو۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد انتہاپسند اسلامی دہشت گردوں کی آمد روکنا ہے تاہم عیسائیوں کے ملک میں داخلے کو ترجیج دی جائے گی۔

پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے گروپس اور امریکن اسلامک ریلیشنز نے صدارتی حکم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کی آئینی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

نیویارک میں جے ایف کنینڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے سامنے مظاہرہ۔ 28 جنوری 2017
نیویارک میں جے ایف کنینڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے سامنے مظاہرہ۔ 28 جنوری 2017

واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر روکے جانے والے دونوں عراقی باشندوں کے پاس امریکہ میں داخلے کا قانونی ویزہ موجود ہے اور انہیں کئی مہینوں سے نیویارک میں قائم انٹرنیشنل ریفیوجی اسسٹنس پروگرام کے تحت قانونی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔

امریکہ میں داخلے سے روکا جانے والا ایک عراقی باشندہ حمید خالد ہے۔ اس کی عمر 53 سال ہے اور وہ عراق میں امریکی حکومت کے لیے گذشتہ دس سال سےکنٹریکٹ پر کام کررہا ہے جس میں فوج کے مترجم کا کام بھی شامل ہے۔

وفاقی عدالت میں دائر کیے جانے والے مقدمے میں کہا گیا ہے حمید کو اپنے وکیل سے بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی اور خدشہ ہے کہ اسے واپس عراق بھیج دیا جائے گا جہاں امریکی فوج کے لیے کام کرنے کی بنا پر اس کی جان کو خطرہ ہے۔

دوسرے عراقی شخص کا نام سمیر عبدالخلیق ہے ۔ اس کی عمر 33 سال ہے۔ اس کی بیوی اور ایک بچہ ٹیکساس میں رہتے ہیں۔اس کی بیوی امریکی حکومت کے لیے کنٹریکٹر کے طور پر کام کر چکی ہے۔

پناہ گزینوں پر پابندی کے خلاف نیویارک میں مظاہرہ- 28 جنوری 2017
پناہ گزینوں پر پابندی کے خلاف نیویارک میں مظاہرہ- 28 جنوری 2017

خبررساں ادارے روئیٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد جن کے پاس امریکہ میں مستقل رہائش کا اجازت نامہ ہے، اپنے مستقبل کے بارے میں شکوک وشبہات میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

رپورٹ میں 2011 سے امریکہ میں قیام پذیر ایرانی باشندے محمد حسین کے حوالے سے کہا گیا ہے وہ اپنے معمر والد سے ملنے ایران جانا چاہتے تھے لیکن اب اس خدشے کے پیش نظر نہیں جا رہے کہ انہیں واپس نہیں آنے دیا جائے گا۔

اوکلاہاما سٹیٹ یونیورسٹی کے ایک ایرانی نژاد پروفیسر صالح نے خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ ان کی بیوی اب ایران سے واپس نہیں آسکے گی۔

روئٹرز کی ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قاہرہ سے نیویارک آنے والی ایجبٹ ایئر کی فلائٹ پر سے پانچ عراقی اور ایک یمنی مسافر کو اتار دیا گیا۔ اسی طرح کے ایل ایم ایئر نے بھی مسلم ملکوں سے تعلق رکھنے والے سات مسافروں کو نیویارک لے جانے سے انکار کر دیا۔

ایئرپورٹ پر سکیورٹی چیکنگ کی جا ری ہے ۔ فایل فوٹو
ایئرپورٹ پر سکیورٹی چیکنگ کی جا ری ہے ۔ فایل فوٹو

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کینیڈا اور ایران کی دوہری شہریت رکھنے والے مسافروں کو بھی ایئر لائنز امریکہ لے جانے سے انکار کر رہی ہیں اور ہوائی اڈوں پر امریکی گرین کارڈ رکھنے والوں کو روک کر ان سےگھنٹوں تک پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG