امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تسلیم کیا ہے کہ روس نے نومبر کے انتخاب میں مداخلت کی تھی تاہم انہوں نے کہا کہ اگر روسی صدر ولادیمر پوٹن انہیں پسند کرتے ہیں تو وہ اسے ایک " اثاثہ سمجھتے ہے نا کہ ایک بوجھ ۔"
صدر منتخب ہونے کے بعد اپنی پہلی نیوز کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے نیویارک میں کہا کہ اگر پوٹن نے صدر بننے کے لیے ڈیموکریٹ ہلری کلنٹن کی بجائے ان کی حمایت کی تو پھر بھی وہ عالمی معاملات کے حوالے سے (ہلری) کی نسبت صدر پوٹن کے بارے میں سخت انداز اختیار کریں گے۔
ٹرمپ نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ "کیا آپ دیانت داری سے یہ سمجھتے ہیں کہ ہلری کلنٹن مجھ سے زیادہ سخت موقف اختیار کرتی۔"۔۔۔ " میں ایسا نہیں سمجھتا۔"
انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ روس میں ان کے کوئی مالی مفادات ہیں "روس میں میرے کوئی (کاروباری) معاملات نہیں ہیں۔۔۔۔روس میں (میرا) کوئی قرضہ نہیں ہے۔"
جب ان سے الیکشن سے متعلق ہیکنگ کے بارے میں پوچھا گیا جس کے بارے میں امریکہ کے انٹیلی جنس کے عہدیداروں کا خیال ہے کہ اس کی منظوری پوٹن نے دی تھی ٹرمپ نے کہا کہ "انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیئے تھا۔"
اگرچہ نو منتخب صدر نے ہیکنگ میں روس کے مبینہ کردار کو تسلیم کیا تاہم انہوں نے منگل کو ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی ان خبروں کی مذمت کی جن میں کہا گیا تھا کہ روسی عہدیداروں نے ان کے بارے میں ایسی ذاتی معلومات اکھٹی کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو ان کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "میرے خیال میں ایسا کہنا شرم کی بات ہے۔"
"یہ تمام جھوٹی خبر ہے۔ ایسا (کچھ) نہیں ہوا۔" انہوں نے کہا کہ یہ امریکہ کے انٹیلی جنس اداروں کی ساکھ پر "بہت بڑا دھبہ" ہو گا اگر یہ معلومات انہوں نے افشا کی ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے کئی اداروں کے پاس یہ معلومات کئی ہفتوں سے تھیں تاہم انہیں نے یہ اس لیے روک رکھی تھیں کہ وہ ان میں عائد کیے جانے والے الزامات کی تصدیق نا کر سکیں۔
منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ امریکی خفیہ اداروں نے اس بارے میں ایک فائل افشا کی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں۔
گزشتہ سال جولائی کے بعد اپنی پہلی باضابطہ نیوز کانفرنس میں مسٹر ٹرمپ نے دو خبر رساں اداروں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے روس کے ساتھ ان کے تعلق کے بارے میں غیر مصدقہ اور جھوٹ پر مبنی دعوے کیے۔
نیویارک کے ان کے دفتر کی لابی میں ہونے والی اس نیوز کانفرنس کے دوران تقربیاً 250 صحافي موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی خبریں سب جھوٹ ہیں۔ یہ چیز کبھی بھی نہیں ہوئی۔
منگل کی شام دو امریکی عہدے داروں نے کہا تھا کہ 2016ء کے انتخابات میں روسی مداخلت پر مبنی دو صفحات کی ایک رپورٹ پچھلے ہفتے صدر براک اوباما اور منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھیج دی گئی تھی۔
ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے منتخب صدر طویل عرصے سے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ ماسکو کے ساتھ رابطے بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن ان کے یہ منصوبے امریکی انٹیلی جنس اداروں کی ان معلومات کے بعد سے کڑی تنقید میں ہیں کہ روس نے صدارتی انتخابات میں سائبر حملے اور دوسرے طریقے استعمال کیے تاکہ نتائج ٹرمپ کے حق میں برآمد ہو سکیں۔
تاہم مسٹرٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر کے دل میں ان کے لیے پسندیدگی امریکہ کے لیے اثاثہ ہے۔
ٹرمپ کی پریس کانفرنس کے موقع پر عمارت سے باہر صحافیوں کے ایک چھوٹے سے گروپ نے ان کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے بینر لہرائے جن پر لکھا تھا کہ امریکہ کے وفادار بنو روس کے نہیں۔
مسڑ ٹرمپ کے ایک وکیل نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے موکل اپنے تمام کاروبار ایک ٹرسٹ بنا کر اس کی نگرانی اپنے بیٹوں کے حوالے کر دیں گے۔ اور جب تک ٹرمپ وہائٹ ہاؤس میں رہیں گے ان کی کمپنی نئے معاہدے نہیں کرے گی۔ ان کے ہوٹل میں غیر ملکی حکومتوں کے ذریعے حاصل ہونے والی تمام آمدنی امریکی خزانے میں جمع کرا دی جائے گی۔
اس سے پہلے مسٹر ٹرمپ نے 27 جولائی 2016ء کو نیوز کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی اپنی صدارتی حریف ہلری کلنٹن پر الزامات لگائے تھے۔