امریکہ میں کرائے گئے ایک اہم سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ وہائٹ ہاؤس میں اپنے عہدے کی چار سالہ مدت گذارنے کے لیے 20 جنوری کو داخل ہونے والے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ گذشتہ کئی عشروں کے سب سے غیر مقبول سربراہ مملکت ہیں۔
مسٹر ٹرمپ نے اس سروے کو فوری طور پر مسترد کر دیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ ،اے بی سی نیوز کے تحت کرائے گئے رائے عامہ کے اس جائزے میں ، جو مسٹر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب سے صرف تین روز پہلے جاری ہوا، بتایا گیا کہ وہ گذشتہ قریب ترین مدت کے دوران نئے منتخب ہونے والے کم از کم سات امریکی صدرو کے مقابلے میں سب سے زیادہ غیر مقبول ہیں۔
رائے عامہ کے جائزے اور نیوز چینل سی این این پر چند روز پہلے دکھائی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ نومبر میں صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد اقتدار کی منتقلی کے امور جس انداز میں طے کر رہے ہیں ، اس سے ان کی غیر مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے گذشتہ کچھ عرصے کے صدرو کے مقابلے میں وہ مقبولیت کی بہت نچلی سطح پر چلے گئے ہیں۔
مسٹر ٹرمپ نے اس سروے کے رد عمل میں اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے انتخابات کے بارے میں ٹیلی فون پر سروے کیا تھا اور وہ بہت غلط ثابت ہوئے تھے ۔ اب وہ پہلے کی طرح نتائج کو اپنی منشا کے مطابق پیش کر رہے ہیں۔
منتخب صدر نے کہا کہ ان کی حلف برادری کی تقریب میں شرکت کے لیے لوگ ریکارڈ تعداد میں واشنگٹن میں جمع ہو رہے ہیں۔ بہت سے قافلے راستے میں ہیں۔ یہاں جمعرات، جمعے اور ہفتے کے روز لوگوں کا ایک بڑا ہجوم ہوگا۔
لیکن سی این این اور اے بی سی دونوں کے انتخابات کے بعد کے سروے میں بتایا گیا تھا کہ مسٹر ٹرمپ کی مقبولیت کی شرح 40 فی صد ہے جو 2009 میں، جب براک أوباما صدر بنے تھے، کے مقابلے میں نصف ہے۔ اور اب جب کہ وہ 20 جنوری کو اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں، ان کی مقبولیت ٹرمپ کے 40 فی صد کے مقابلے میں 61 فی صد ہے۔
سن 1976 سے اب تک سات صدور نے جب اپنے عہدے کا حلف لیا تو ان کی مقبولیت کی سطح 56 سے 79 فی صد کے درمیان تھی۔ اور اس تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ اپنی صدارت کے آغاز کے وقت مسٹر ٹرمپ کی غیر مقبولیت 54 فی صد ہے۔