امریکہ اور روس کے صدور نے شام سے متعلق ایک مشترکہ اعلامیے کی منظوری دی ہے جس کے مطابق اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ "اس بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔"
ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمر پوتن نے اس بیان کی منظوری ویتنام میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن کے اجلاس کے موقع پر دی۔
روسی حکام کے مطابق پوتن اور ٹرمپ نے اجلاس کے راہنما کے ساتھ گروپ فوٹو سے قبل گفتگو کی تھی۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے کریملن کے اس اعلان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا فوری طور پر کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔
بیان کے مطابق دونوں راہنماؤں نے شدت پسند تنظیم داعش کو فوری تباہ کرنے کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے اتفاق کیا کہ "شام میں امریکی اور روسی فورسز کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے دونوں ملکوں کے مابین فوجی مواصلاتی رابطے کو برقرار رکھا جائے۔"
ٹرمپ اور پوتن نے شام کی خودمختاری اور آزادی کے احترام کا عزم ظاہر کرتے ہوئے شام کے تنازع کے فریقین پر زور دیا کہ مسئلے کا حل جنیوا مذاکرات کے ذریعے تلاش کیا جائے۔
یہ بیان روس کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کیا گیا اور اس کے بقول یہ اعلامیہ روس اور امریکہ کے ماہرین نے تیار کیا تھا۔
گو کہ وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ دونوں راہنماؤں کے درمیان کوئی ملاقات طے نہیں ہے لیکن ٹرمپ اور پوتن نے اجلاس کے اعشایے کے موقع پر مصافحہ کیا اور رسمی گفتگو بھی کی تھی۔