امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے صدر شی جنپنگ کی رواں سال چین کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت قبول کر لی ہے تاہم اس دورے کی حتمی تاریخ ابھی طے ہونا باقی ہے۔
یہ خبر امریکی کابینہ کے تین وزراء کی نیوز بریفنگ کے دوران اس وقت سامنے آئی جب ٹرمپ اور شی نے فلوریڈا میں واقع ٹرمپ کی نجی رہاش گاہ پر ملاقات کی۔ چین کے سرکاری میڈیا نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے لیکن اس دورے کی مزید تفصیل بیان نہیں کی گئی ہیں۔
امریکہ کے وزیر تجارت ولبر راس نے جمعہ کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ نے چین کے ساتھ تجارت سے متعلق ایک سو دنوں کا ایک لائحہ عمل ترتیب دے رکھا ہے۔ انہوں ںے نے کہا کہ منصوبے میں " کامیابی کے کئی سنگ میل" طے کیے گئے ہیں تاہم انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی ہے۔
وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ دونوں راہنماؤں نے شمالی کوریا کے بارے میں بات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ شمالی کوریا کے اسلحہ میں اضافے کا معاملہ ایک سنگین مرحلے تک پہنچ گیا ہے۔ ٹلرسن نے کہا کہ امریکہ اور چین دونوں جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا مشترکہ عزم رکھتے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
یہ واضح نہیں کہ چین میں انسانی حقوق کے معاملے پر کس حد تک بات ہوئی یہ وہ معاملہ ہے جو امریکہ کی گزشتہ انتظامیہ کے دور میں ایسی ملاقاتوں کے دوران اٹھایا جاتا رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان شون سپائسر کی طرف سے بعد ازاں جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ٹرمپ نے شی کے ساتھ ہونے والی اپنی بات چیت میں " انسانی حقوق اور ان اقدار کے تحفظ کی بات کی جن کے ساتھ امریکہ کے لوگ گہری وابستگی رکھتے ہیں ہے۔"
شام میں کی جانے والی امریکی میزائل کارروائی کے بارے میں پوچھے جانے پر ٹلرسن نے کہا کہ ٹرمپ نے جمعرات کو عشائیہ کے اواخر میں ذاتی طور پر شی کو اس کارروائی سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ کتنے میزائل فائر کیے گئے اوریہ حملہ کیوں کیا گیا ہے۔
جمعہ کو قبل ازیں ٹرمپ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہوں نے چینی راہنما کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے دوران "بہت پیش رفت" کو محسوس کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کی وجہ سے "ممکنہ طور پر بہت سارے خراب معاملات ختم ہو جائیں گے۔"
دوسری طرف چینی صدرشی نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ارکان کی طرف سے ان کا نہایت گرم جوشی سے استقبال کیا گیا اور "تفصیلی اور طویل بات چیت کے بعد دونوں فریقین کے درمیان کئی معاملات پر ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد ملی ہے۔"
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق شی نے ٹرمپ کو بتایا کہ "چین اور امریکہ کو تعلقات کو بحال رکھنے کی ہزاروں وجوہات ہیں اور ان کو توڑنے کی کوئی وجہ نہیں۔"