اطلاعات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ متوقع طور پر پیر کو امریکہ میں امیگریشن سے متعلق ایک نئے انتظامی حکم نامے پر دستخط کریں گے ۔
یہ ںیا حکم نامہ قبل ازیں انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ اس حکم نامے کے بعد جاری کیا جائے گا جس پر عمل درآمد وفاقی عدالت نے عارضی طور پر روک دیا تھا۔
ہفتہ کو دیر گئے تک نئے متوقع حکم نامے سے متعلق تفصیلات میسر نہیں ہو سکی تھیں۔ تاہم قبل ازیں خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' نے رپورٹ دی تھی کہ نئے حکم نامے میں عراق ان مسلم اکثریتی ملکوں میں شامل نہیں ہوگا جو اس اقدام سے متاثر ہوئے تھے۔
امریکہ کی وفاقی عدالتوں نے انتظامیہ کے 27 جنوری کے سفری پابندیوں سے متعلق حکم نامے پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا تھا جس کے تحت عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر عارضی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس حکم نامے کے تحت تارکین وطن سے متعلق امریکہ کے پروگرام پر بھی عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔
ٹرمپ نے قبل ازیں عارضی سفری پابندیوں سے متعلق حکم نامے پر دستخط کرنے کی وجہ دہشت گردی سے متعلق خدشات کو قرار دیا تھا۔
پہلے حکم نامے کے فوری نفاذ کی وجہ سے امریکہ کا ویزا رکھنے والوں کو ہوائی اڈوں پر نا صرف بدنظمی کا سامنا کرنا پڑا، بلکہ کئی ایک کو جہازوں سے اتار دیا گیا یا انہیں امریکہ کے ہوائی اڈوں سے واپس بھیج دیا گیا۔
امریکہ کی پولیٹکیو نیوز نامی ویب سائیٹ کے مطابق صدر ٹرمپ متوقع طور پر ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے میں نئے حکم نامے پر دستخط کریں گے۔ جمعہ کو دیر گئے پولیکٹکو نے ہوم لینڈ سیکورٹی کے ادارے کی ایک ای میل کے حوالے سے بتایا کہ ڈی ایچ ایس کے ملازمین کو کہا گیا ہے کہ پیر کی صبح کو وہ گھروں سے کام کریں۔
اگرچہ صدر کی طرف سے قبل ازیں جاری کیا گیا حکم نامہ بیرون ملک انہتائی غیر مقبول ہے تاہم اس اقدام کے فوری بعد ہونے والے ایک عوامی جائزے کے مطابق تقریباً نصف سے زائد امریکی شہریوں نے اس کی حمایت کی تھی۔