امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز ری پبلیکن پارٹی کے ٹیکس اصلاحات کا ایک بار پھر دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری جانب سے امریکہ کے متوسط طبقے کے لیے کرسمس کا ایک بڑا تحفہ ہوگا۔
ڈیموکریٹک پارٹی ان اصلاحات کو یہ کہہ کر مسترد کر چکی ہے کہ اس سے صرف امیر لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔
بڑے پیمانے پر ٹیکس اصلاحات پر منگل کے روز ووٹنگ ہوگی اور ان کٹوتیوں کو تین عشروں کی سب سے بڑی اصلاحات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ری پبلیکن عہدے دار یہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ڈیموکریٹس کی مخالفت کا سامنا کرنے کے لیے ان کی پارٹی کے تمام ارکان ایوان میں موجود رہیں۔
اس منصوبے کو ری پبلیکن سینیٹر مارکو روبیو اور باب کورکر کی جانب سے حمایت کے وعدے کے بعد جمعے کے روز حتمی شکل دی گئی تھی۔ سینیٹ میں ٹرمپ کی پارٹی کو 48 کے مقابلے میں 52 کی برتری حاصل ہے جب کہ ان کی پارٹی کے تین سینیٹرز سوزن کولنز، جیف فلیک اور مائک لی نے ابھی تک حمایت کا وعدہ نہیں کیا۔
بل کی منظوری کی صورت میں جنوری میں اپنا صدراتی عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ٹرمپ کی پہلی بڑی کامیابی ہوگی۔
مجوزہ بل میں کارپوریٹ ٹیکس کی 21 فی صد کی شرح کو ختم کر د یا جائے گا اور امیر امریکیوں پر ٹیکس کی شرح گھٹا دی جائے گی۔
ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے درمیان ایک معاہدے کے تحت اس سے قبل تجویز کردہ 20 فی صد شرح سے پوائنٹ ایک فی صد زیادہ ہوگی، لیکن موجودہ 35 فی صد کے مقابلے میں کہیں کم ہوگی۔
امریکی کارپوریشنز اس کٹوتی کے لیے طویل عرصے سے جدوجہد کرتی چلی آ رہی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا کہ ان اصلاحات کے نتیجے میں امریکی کمپنیوں کے غیر ملکی منافعوں میں 4 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوگا۔