امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی ان متنازع ٹوئٹس پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جن میں انہوں نے ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی غیر سفید فام خواتین ارکانِ کانگریس کو امریکہ چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اتوار کو اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین اراکین کانگریس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہمیں گورننس وہ خواتین سیکھانے کی کوشش کر رہی ہیں جن کا تعلق ان ممالک سے ہے جہاں کی حکومتیں مکمل تباہی کا شکار ہیں۔ یہ خواتین واپس جا کر وہاں کے مسائل حل کریں۔"
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "یہ خواتین واپس چلی جائیں جہاں سے آئی ہیں اور اپنے ممالک میں جرائم ختم کریں اور حکومتی اصلاحات کریں اور پھر ہمیں بتائیں کہ یہ کیسے کرنا ہے۔ "
صدر کے اس بیان کو امریکہ میں اپوزیشن اور سیاسی حلقے نسل پرستی پر مبنی قرار دے رہے ہیں۔
بظاہر صدر نے کسی خاتون رکن کانگریس کا نام نہیں لیا تاہم سیاسی حلقوں کے مطابق صدر کا اشارہ منی سوٹا سے تعلق رکھنے والی الحان عمر، نیویارک کی الیگزینڈریا اوکاسیو، راشدہ طلیب اور آیانا پریسلی کی جانب ہے۔
یہ خواتین اراکین کانگریس صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی سخت ناقد ہیں۔ بعض ماہرین صدر ٹرمپ کی ان ٹوئٹس کے تانے بانے ان چاروں خواتین کی اسپیکر نینسی پیلوسی سے جھڑپ سے بھی ملا رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں نینسی پیلوسی سے بھی کہا ہے کہ "وہ ان خواتین کی ان کے ممالک واپسی کے سفری اخراجات برداشت کر نے میں خوشی محسوس کریں گی۔"
سوائے الحان عمر کے دیگر تین خواتین اراکین کانگریس امریکہ میں ہی پیدا ہوئیں۔
صدر ٹرمپ کی ٹوئٹس کے ردعمل میں الیگزینڈریا اوکاسیو نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ "جناب صدر میرا ملک امریکہ ہے اور میں نے اس سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہے۔ آپ ہم سے اس لیے خفا ہیں کہ آپ وہ امریکہ نہیں دیکھنا چاہتے جہاں ہم رہتے ہوں۔"
ان خواتین اراکین کانگریس کے ساتھ جھڑپ کے باوجود اسپیکر نینسی پیلوسی نے بھی ان کا بھرپور دفاع کیا ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے صدر کے بیان کو نفرت پر مبنی قرار دیا ہے۔
نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے بیانات ظاہر کرتے ہیں کہ وہ امریکہ کو سفید فاموں کا ملک بنانا چاہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا معاشرے میں تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔
الحان عمر نے امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس لیے ہم سے خوفزدہ ہیں کیوں کہ ہم کانگریس میں ان کے ایجنڈے کی مخالفت کرتے ہیں۔