امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مئی سے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے جوہری عزائم سے نمٹنے کےحوالے سے یہ وقت مذاکرات کے آغاز کے لیے بہتر آپشن کا درجہ نہیں رکھتا۔
منگل کو وائٹ ہائوس میں مئی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں جاری کردہ بیان میں ٹرمپ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ''یہ شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کا وقت نہیں''۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ ''شمالی کوریا کی جارحیت کےخلاف امریکہ اور اُس کے ساتھیوں کے دفاع کے تمام آپشن کھلے ہوئے ہیں''۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں راہنمائوں نےشمالی کوریا کے معاملے پر ''سفارتی اور معاشی دبائو'' بڑھانے کے عہد کو جاری رکھنے سے اتفاق کیا، جس نے اتوار کے روز جوہری ہتھیار کا تجربہ کیا ہے، جس کے لیے بتایا جاتا ہے کہ یہ ہائڈروجن بم کا تجربہ تھا۔
منگل ہی کے روز ٹرمپ نے آسٹریلیا کے وزیر اعظم میلکم ٹرن بل کے ساتھ شمالی کوریا کے تازہ ترین جوہری تجربے پر تبادلہ خیال کیا۔ وائٹ ہائوس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں راہنمائوں نے ''شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی مشترکہ کوششوں کو تیز کرنے'' پر اتفاق کیا۔
بدھ کو ٹرمپ کی چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے دوران بھی توقع ہے کہ شمالی کوریا کا معاملہ زیر بحث آئے گا۔ چین شمالی کوریا کا ہمسایہ اور اہم تجارتی ساجھے دار اور حکمت عملی کا حامل اتحادی ہے۔
ٹرمپ نے اس بات کا اعلان کر رکھا ہے شمالی کوریا کے ساتھ کاروبار کرنے والے کسی بھی ملک کے ساتھ تمام امریکی تجارت بند کردی جائے گی؛ اور محکمہ مالیات کے وزیر اسٹیون منوشن نے کہا ہے کہ وہ اس منصوبے کی تفصیلات طے کر رہے ہیں، جس کا مقصد بنیادی طور پر چین کو ہدف بنانا ہے۔ شمالی کوریا کی 90 فی صد سے زائد برآمدات چین سے وابستہ ہیں۔