رسائی کے لنکس

ماحول سے متعلق ضابطے منسوخ ہو سکتے ہیں، انتظامی حکم نامہ متوقع


ڈچ نوبیل انعام یافتہ، پال کروزن نے ’وائس آف امریکہ‘ کو ایک ٹیلی فون انٹرویو میں بتایا کہ ’’بہت سے لوگ اِسے تباہ کُن خیال کرتے ہیں‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’اب تک جو کچھ حاصل کیا گیا ہے وہ برباد ہوجائے گا، اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ متعدد سائنس داں اس اقدام پر خوش ہوں گے‘‘

وائٹ ہاؤس حکام نے بتایا ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ منگل ہی کو انتظامی حکم ناموں پر دستخط کرنے والے ہیں، جن کی مدد سے ماحولیات سے متعلق اوباما دور کے ضابطوں کو مؤثر طریقے سے ختم کیا جا سکے گا۔ اس کے بعد، یہ متنازع مباحثہ پھر سے چھڑ گیا ہے آیا انسانی سرگرمیاں کس طرح سے موسمیاتی تبدیلی پر اثرانداز ہو سکتی ہیں، اور عالمی موسمیاتی تبدیلی کے سمجھوتوں کے پیچھےعشرے پرانی کوششوں کے بارے میں تشویش کو ہوا مل سکتی ہے۔

ڈچ نوبیل انعام یافتہ، پال کروزن نے ’وائس آف امریکہ‘ کو ایک ٹیلی فون انٹرویو میں بتایا کہ ’’بہت سے لوگ اِسے تباہ کُن خیال کرتے ہیں‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’اب تک جو کچھ حاصل کیا گیا ہے وہ برباد ہوجائے گا، اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ متعدد سائنس داں اس اقدام پر خوش ہوں گے‘‘۔

کروزن، جنھوں نے 1995ء میں نوبیل انعام جیتا تھا۔ اُن کی تحقیق زمین کی اوزون کی تہ میں شگاف کے بارے میں تھی۔

ٹرمپ بارہا اپنے پیش رو کی موسمیات سے متعلق پالیسی کے لیے حقارت کا اظہار کر چکے ہیں۔ اپنی صدارتی انتخابی مہم کے دوران، اُنھوں نے صدر اوباما کے صاف بجلی کے منصوبے کو ’’بے وقوفی‘‘ قرار دیا تھا، چونکہ، اس کے ضابطوں کے تحت، بقول اُن کے، روزگار کے مواقع ختم ہوتے ہیں۔

منگل کے روز وہ جن انتظامی حکم ناموں پر دستخط کرنے والے ہیں، اُن میں ماحولیاتی تحفظ پر مامور ادارے سے کہا گیا ہے کہ شفاف توانائی کے پروگرام کے ضابطوں کا ازسرِ نو جائزہ لے۔

مالی سال 2018 کے مجوزہ بجٹ میں ماحولیات کے تحفظ کے ادارے کی رقوم میں 31 فی صد کمی کی تجویز رکھی گئی ہے، جب کہ موسمیات کے تحقیقی فنڈ کو یکسر ختم کر دیا گیا ہے۔ ٹرمپ کے بجٹ سربراہ، مِک ملوانی نے وائٹ ہاؤس کی بریفنگ میں بتایا کہ ’’ہم اِس پر مزید رقوم خرچ نہیں کریں گے‘‘۔

XS
SM
MD
LG