امریکی خاتون اول ملانیا ٹرمپ کے ہمراہ، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اوہایو اور ٹیکساس کی ریاستوں کے اسپتالوں کا دورہ کرکے فائرنگ کے واقعات میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔
صدر ان مقامات کی جانب نہیں گئے جہاں گولیاں چلنے کے یہ واقعات ہوئے تھے، جن میں ڈیٹن کا تفریحی علاقہ اور الپاسو میں والمارٹ کا علاقہ شامل ہے، جہاں تنہا مسلح شخص نے فائرنگ کرکے 31 افراد کو ہلاک کیا۔
ان دونوں مقامات پر بدھ کے روز مظاہرین جمع تھے جو صدر ٹرمپ کے دورے کے خلاف نعرے لگا رہے تھے، اور ساتھ ہی ’گن کنٹرول‘ سے متعلق قانون سازی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ دونوں شہروں میں ٹرمپ کے حامیوں نے بھی مظاہرے کیے۔
ٹیکساس کے سرحدی شہر الپاسو میں، جہاں چار دن قبل ایک مسلح فرد نے 22 افراد کو ہلاک جب کہ دو درجن سے زائد کو زخمی کیا تھا، سیاستدانوں نے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے صدر پر تنقید کی۔
ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی کانگریس کی رکن، ورونیکا اسکوبار، جن میں حلقے میں وہ علاقہ شامل ہے جہاں اسٹور میں فائرنگ ہوئی تھی، انھوں نے ٹرمپ کے ہمراہ شہر کے دورے کی دعوت قبول کرنے سے انکار کیا؛ چونکہ، بقول ان کے، صدر کے بیانیے کے نتیجے میں برادری اور ملک پر اچھا اثر نہیں پڑا۔
صدارتی امیدوار، بیٹو اورورکی نے کہا تھا کہ وہاں صدر کو خوش آمدید نہیں کہا جائے گا اور ان پر زور دیا کہ وہ الپاسو سے دور رہیں، کیونکہ، بقول ان کے، صدر اکثر تارکین وطن کے خلاف بیانات دیتے رہے ہیں۔
اس سے کچھ ہی گھنٹے قبل واشنگٹن سے روانہ ہوتے ہوئے، ٹرمپ نے ٹوئٹر پر بیان میں الپاسو کے سابق رکن کانگریس کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ اورورکی کو چاہیے کہ ’’ہلاک و زخمی ہونے والوں اور قانون نافذ کرنے والوں کی عزت کا خیال کرتے ہوئے، خاموش رہیں‘‘۔