امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے تنازع فلسطین پر تبادلۂ خیال کیا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق اتوار کو صدر ٹرمپ نے شاہ سلمان سے گفتگو کے دوران متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کھولنے کے اقدام کو خوش آئند قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جڈ ڈیری کے مطابق صدر ٹرمپ نے سعودی فرما رواں پر زور دیا کہ وہ دیگر خلیجی ممالک سے بھی رابطہ کریں تا کہ اس تنازع کو حل کیا جاسکے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان خطے میں سیکیورٹی تعاون بڑھانے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے صدر ٹرمپ کو کہا ہے کہ سعودی عرب فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ اور مستقل حل کا خواہش مند ہے۔
اُن کے بقول عرب خطے میں قیام امن کی کوششوں کے لیے مسئلہ فلطسین کا منصفانہ حل بنیادی اور ابتدائی نکتہ ہے۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے گزشتہ ماہ امریکہ کی حمایت سے سفارتی تعلقات استوار کرنے کے ایک معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔
بعدازاں امریکہ اور اسرائیل کے اعلیٰ سطح کے وفود نے متحدہ عرب امارات کا دورہ بھی کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے تل ابیب سے پہلی کمرشل فلائٹ سعودی عرب کی فضائی حدود سے ہوتی ہوئی ابوظہبی پہنچی تھی۔
'رائٹرز' کے مطابق شاہ سلمان نے صدر ٹرمپ کو کہا کہ وہ امن کے لیے امریکہ کی کوششوں کے معترف ہیں اور سعودی عرب بھی چاہتا ہے کہ فلسطین کے مسئلے کو سعودی عرب کی جانب سے 2002 میں پیش کردہ امن منصوبے کے تحت حل کیا جائے۔
عرب ملکوں نے 2002 میں پیش کش کی تھی کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اس صورت میں تعلقات استوار کریں گے جب وہ 1967 میں لڑی جانے والی جنگ کے بعد قبضہ کیے جانے والے علاقوں سے اپنی فوجیں مکمل طور پر واپس بلا لے گا۔