امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ میکسیکو کے ساتھ اپنی سرحد آئندہ چند روز میں کسی بھی وقت بند کر سکتا ہے۔
جمعے کو ریاست فلوریڈا میں صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر غیر قانونی تارکینِ وطن کے بارے میں اپنی جنجھلاہٹ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس بات کا قوی امکان ہے کہ میں میکسیکو کی سرحد اگلے ہفتے بند کر دوں گا۔‘
اس سے قبل انھوں نے غیر قانونی افراد کی امریکہ آمد کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے پر میکسیکو کے حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور میکسیکو کو خبردار کیا کہ ’اگر وہ انھیں نہیں روک سکتے تو ہم سرحد بند کر دیں گے جو بہت لمبے عرصے تک بھی بند رہ سکتی ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے غیر قانونی تارکینِ وطن کے کارواں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سینکڑوں کی تعداد میں افراد امریکہ پہنچنے کا مقصد لیے سفر کر رہے ہیں اور اس بارے میں میکسیکو کو فوری کارروائی کرنا چاہیئے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ٹرمپ کی سرحد بند کرنے کی دھمکی کا اطلاق فضائی سفر پر بھی ہو گا یا نہیں۔
صدر ٹرمپ کی اس تنبیہ کے جواب میں میکسیکو کے سیکرٹری برائے خارجہ اُمور نے کہا کہ ’میکسیکو دھمکیوں کی بنیاد پر کارروائی نہیں کرتا۔‘
اگرچہ صدر ٹرمپ نے ٹویٹ بھی کیا ہے کہ میکسیکو تارکینِ وطن کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کر رہا ہے لیکن سرکاری اعدادوشمار کے مطابق میکسیکو کے حکام کارواں کو روک رہے ہیں اور امریکہ سے نکالے جانے والے تارکینِ وطن کو حراست میں لے رہے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سرحد بند کرنے سے اقتصادی نقصان ہو گا کیونکہ میکسیکو امریکہ کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق سنہ 2018ء میں دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم 600 ارب ڈالر رہا۔
امریکہ کے چیمبر آف کامرس کا کہنا ہے کہ سرحد بند کرنے سے ’معیشت پر فوری منفی اثرات‘ پڑیں گے اور امریکہ میں 50 لاکھ ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہو گا۔