تیونس نے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کو یورپ جانے سے روکنے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہے تاہم کسی کو ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پیر کو تیونس کے سرکاری خبررساں ادارے ’ٹی اے پی‘ نے وزرات خارجہ کے حوالے سے کہا ہے کہ اُن کا ملک انسانی حقوق کا احترام کرتا ہے اور وہ اس مسئلے کے حل کے لیے کام کرنے کو تیار ہے۔
اطالوی حکومت نے کہا تھا کہ گذشتہ چند روز کے دوران تیونس سے اٹلی کے ایک جزیرے لیمپیڈوسا ’Lampedusa‘ میں چار ہزار سے زائد لوگوں کے داخلے کے بعد وہ تیونس میں اپنے پولیس اہلکار تعینات کرنا چاہتا ہے۔
تارکین وطن گذشتہ ماہ حکومت کے خاتمے کے بعد ملک میں سیاسی اور معاشرتی عدم استحکام کے بعد یورپی ممالک میں داخلے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اٹلی کے وزیر داخلہ رابرٹو مارونی نے تیونس سے یورپی ممالک کی طرف ہونے والی اس ہجرت کو ایک ’سیاسی زلزلہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بہت برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اٹلی کی حکومت نے اپنے جزیرے پر ’انسانی ایمرجنسی‘ نافذ کر رکھی ہے اور مسئلے سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین سے مدد مانگی ہے۔
وزیر داخلہ رابرٹو نے اتوار کو ٹیلی ویژن پر آکر شکایت کی کہ اس مسئلے میں اٹلی کو اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے۔ اٹلی نے لیمپیڈوسا میں قائم ایک حراستی مرکز، جو بند تھا، کو دوبارہ کھول دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1