تیونس کے سرکاری ٹیلی ویژن کی خبروں میں کہا گیا ہے کہ ملک کی عبوری حکومت میں شامل ، برطرف صدر زین العابدین بن علی کی حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیروں نے اپنی پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
یہ استعفے چند روز قبل عبوری کابینہ کے حزب اختلاف کے چار وزیروں کے احتجاجاً حکومت چھوڑنے بعد سامنے آئے ہیں۔ وہ سیاست میں سابق حکمران جماعت کا اثرورسوخ جاری رہنے کے خلاف اپنے عہدوں سے الگ ہوئے تھے۔
پیر کے روز وزیر اعظم محمد الغنوچی نےجس عبوری کابینہ کا اعلان کیاتھا اس میں سابق کابینہ کے دفاع، داخلہ، خارجہ اور خزانہ کے وزراء کو برقرار رکھا گیاتھا۔
مسٹر الغنوچی اور عبوری صدر فواد مبازا ، دونوں خود کو ملک کے سابق صدر سے فاصلے پر رکھنے کے لیے آر سی ڈی پارٹی سے مستعفی ہو چکے ہیں۔
جمعرات کے روز نئی عبوری کابینہ کا پہلا اجلاس منقعد ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔
ایک اور خبرکے مطابق تیونس کے فوجیوں نے دارالحکومت تیونس میں حکومت مخالف سینکڑوں مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے ہوا میں گولیاں چلائیں۔
مظاہرین سابق حکمران جماعت آر سی ڈی کے صدر دفاتر کی جانب بڑھ رہے تھے۔ مظاہرین عبوری حکومت میں سابق صدر کے قریبی ساتھیوں کی وزراء کی حیثیت میں موجودگی پر معترض ہیں۔