رسائی کے لنکس

ترکی: بغاوت سے منسلک چھ ہزار افراد زیر حراست، عوام کا جشن


صدر اردوان نے بغاوت کی منصوبہ سازی کا الزام معروف مذہبی رہنما فتح اللہ گولن پر عائد کرتے ہوئے امریکہ سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم گولن نے اس الزام کو مسترد کیا ہے۔

ترکی میں جمعہ کو حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کو ناکام بنائے جانے کے بعد بغاوت کی کوششوں سے منسلک فوجی اہلکاروں و افسران اور ججز کو حراست میں لینے کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا۔

وزیرانصاف باقر بوزداگ کے مطابق اب تک چھ ہزار کے لگ بھگ لوگوں کو تحویل میں لیا جا چکا ہے اور اس تعداد میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔

ان میں تھرڈ آرمی کور کے کمانڈر جنرل اردل اوزترک بھی شامل ہیں جنہیں ممکنہ طور پر غداری کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بعض دیگر اعلیٰ فوجی عہدیدارن ہیلی کاپٹر کے ذریعے پڑوسی ملک یونان فرار ہو گئے ہیں جہاں انھوں نے سیاسی پناہ کی درخواست کر دی ہے۔

ترک میڈیا کے مطابق باور کیا جاتا ہے کہ ان افسران میں بغاوت کے منصوبہ ساز بھی شامل ہیں۔

بغاوت کی ناکامی کے بعد عوام نے ملک کے مختلف شہروں میں جمہوریت کے حق میں ریلیاں نکالیں اور ملک کو تقسیم نہ ہونے دینے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔

ہفتے کو دیر گئے قومی پرچ اٹھائے ہزاروں افراد دارالحکومت انقرہ، استنبول اور ساحلی شہر ازمیر میں سڑکوں پر نکلے اور صدر رجب طیب اردوان سے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔

فوج کے ایک گروپ کی طرف سے کی گئی بغاوت کی کوشش کے دوران مرنے والوں کی تعداد 256 تک پہنچ گئی ہے جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔

انقرہ اور استنبول سمیت مختلف شہروں میں صورتحال اب بھی کشیدہ ہے جب کہ بعض علاقوں سے تشدد کے واقعات کی خبریں بھی سامنے آئے ہیں۔

ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق انقرہ کے مضافات میں فوجیوں کی بڑی بیرکس میں جھڑپیں ہوئی۔ اس مقام کو باغی فوجیوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔

صدر اردوان نے بغاوت کی منصوبہ سازی کا الزام معروف مذہبی رہنما فتح اللہ گولن پر عائد کرتے ہوئے امریکہ سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم گولن نے اس الزام کو مسترد کیا ہے۔

75 سالہ فتح اللہ گولن کئی برسوں سے جلاوطنی اختیار کر کے پینسلوینیا میں مقیم ہیں، انھوں نے ترکی میں بغاوت سے کسی بھی طرح کے اپنے تعلق کو رد کیا ہے۔

حکام کے مطابق بغاوت کی کوشش کے تناظر میں 2745 ججز کو معطل کر دیا گیا ہے، ان میں سے اکثریت کا مبینہ تعلق گولن سے بتایا جاتا ہے جب کہ ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق عدالت عظمیٰ کے 140 ارکان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG