ترکی میں حکام نے استبول میں خود کش حملے کے بعد روس کے تین باشندوں کو داعش سے تعلق کے شبہے میں حراست میں لے لیا ہے۔ منگل کو ہونے والے دھماکے میں 10 سیاح ہلاک جبکہ پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔
خیال ہے کہ شام سے ایک خود کش بمبار نے ترکی میں آ کر سیاحوں میں مقبول تاریخی مقام سلطان احمد چوک میں دھماکہ کر کے جرمنی کے نو اور پیرو کے ایک سیاح کو ہلاک کر دیا تھا۔ ترکی نے اس دھماکے کا الزام داعش پر عائد کیا ہے۔
روس کے سرکاری خبر رساں ادارے آر آئی اے کے مطابق انتالیہ میں روس کے قونصل جنرل نے کہا ہے کہ داعش سے تعلق کے شبہے میں تین روسی شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
ترکی کی نیوز ایجنسی کے مطابق پولیس نے اس جگہ کی تلاشی کے دوران جہاں مشتبہ افراد مقیم تھے، دستاویزات اور سی ڈیز کو قبضے میں لے لیا ہے۔
حملے کی ذمے داری فوراً کسی نے قبول نہیں کی مگر بائیں بازو سے تعلق رکھنے والوں، کرد شدت پسندوں اور اسلامی انتہا پسندوں نے ماضی میں ترکی میں حملے کیے ہیں۔
وزیراعظم احمد داؤد اوغلو نے کہا ہے کہ انہوں نے جرمن چانسلر آنگیلا مرخیل سے بات کر کے ان سے جرمن شہریوں کی ہلاکت پر اظہار تعزیت کیا اور داعش کے خلاف جنگ کے عزم کا اعادہ کیا۔
ترکی نے گزشتہ سال ہونے والے دو حملوں کی ذمہ داری بھی داعش پر عائد کی تھی۔ ان میں سے ایک حملہ شام کی سرحد کے قریب واقع شہر سروچ جبکہ دوسرا دارالحکومت انقرہ میں کیا گیا۔