اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کا سربراہی اجلاس جمعرات کے روز ترکی میں شروع ہوگیا ہے۔ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد اپنے ملک پر عائد عالمی پابندیوں کے توڑ کیلئے تنظیم کے اجلاس میں شریک ممالک کے سربراہوں سے معاشی تعاون کے حصول کی خاطر ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔
جمعرات کے روز ترکی کے شہر انقرہ میں تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ گروپ کے رکن ممالک کے درمیان اشتراک کے وسیع تر مواقعوں سے فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔
ای سی او کے افتتاحی اجلاس میں ایرانی صدر نے تنظیم کی صدارت میزبان ملک ترکی کے صدر عبداللہ گل کے حوالے کی۔ ایرانی و ترک رہنماؤں کے علاوہ افغان صدر حامد کرزئی، پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور عرقی صدر جلال طالبانی بھی تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شریک ہیں جس میں رکن ممالک کے درمیان تجارت اور معاشی رابطوں کے فروغ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
تنظیم کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں ترک صدر عبداللہ گل نے ای سی او کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ تنظیم کے بینک برائے تجارت و ترقی کے ساتھ اپنے اپنے تعاون کو فروغ دیں۔ ترک صدر نے رکن ممالک کے درمیان مواصلاتی رابطوں اور توانائی کے شعبوں میں اشتراک بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ترک وزیرِ خارجہ احمد اوغلو نے بدھ کے روز کہا تھا کہ تنظیم کی جانب سے 2015 کیلئے طے کردہ کئی معاشی اہداف کے حصول پر پیش رفت کا عمل اطمینان بخش نہیں۔
اقتصادی تعاون تنظیم کی بنیاد 1985 میں ایران، پاکستان اور ترکی نے ڈالی تھی۔ بعد ازاں تنظیم کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے افغانستان اور وسطِ ایشیاء کی اسلامی ریاستوں ، آذربائیجان، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کو بھی اس کی رکنیت دے دی گئی تھی۔
دریں اثنا ایرانی صدر احمدی نژاد اور ایران کے جوہری پروگرام کے سربراہ علی اکبر صالحی نے بدھ کی شب ترک رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں ایران کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کے ساتھ جاری مذاکراتی عمل کا جائزہ لیا گیا۔ واضح رہے کہ ترکی آئندہ ماہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں پر مشتمل گروپ کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام پر ہونے والے مذاکرات کی میزبانی کرے گا۔
جمعرات کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک وزیرِ خارجہ احمد اوغلو کا کہنا تھا کہ میزبان ملک ہونے کے ناطے ترکی مذاکراتی عمل کو نتیجہ خیز بنانے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انقرہ مذاکرات کے دوران جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کے پہلے مرحلے میں ہونے والی مثبت پیش رفت کا سلسلہ برقرار رکھا جائے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی ایران کی خواہش پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان (امریکہ، برطانیہ، روس، چین اور فرانس)اور جرمنی پر مشتمل چھ رکنی گروپ اور ایران کے درمیان اس کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ہونے والی بات چیت میں مصالحتی کردار ادا کررہا ہے۔