ترکی میں استغاثہ نے اس قومی اخبار کے خلاف تحقیقات شروع کی ہیں جس نے فرانسیسی فکاہیہ جریدے 'چارلی ایبڈو' کے تازہ شمارے کے اقتباسات شائع کیے تھے۔
اس تحقیقات سے پہلے ترک وزیراعظم پیغمبر اسلام کا خاکہ شائع کرنے پر جریدے پر تنقید کر چکے ہیں۔
استنبول میں استغاثہ کا کہنا تھا کہ وہ ترکی کے اخبار "جمہوریت" کی طرف سے اقتباسات شائع کر کے "لوگوں میں نفرت انگیز اور تضحیک کے جذبات ابھارنے" سے متعلق تحقیقات کر رہے ہیں۔
اس اخبار نے جریدے کے خصوصی شمارے کے چار صفحات شائع کیے لیکن اس میں پیغمبر اسلام کا خاکہ شامل نہیں تھا۔
اس سے قبل وزیراعظم احمد داؤد اغلو نے ان دونوں اشاعتوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ترکی پیغمبر اسلام کی توہین کی اجازت نہیں دیتا اور ذرائع ابلاغ کو اس اصولی موقف کے بارے میں واضح طور پر بتا دیا گیا ہے۔
مذہب اسلام میں پیغمبر اسلام کی عکاسی ممنوع ہے۔ ترکی کی ایک عدالت نے چارلی ایبڈو کی طرف سے جاری کیے گئے خاکے تک رسائی کی تمام ویب سائٹس پر پابندی عائد کر دی ہے جب کہ ٹوئٹر نے بھی اس فیصلے کے تناظر میں اس لنک کو ہٹا دیا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکی کی قومی فضائی کمپنی "ٹرکش ایئرلائنز" نے دوران پرواز مسافروں میں اخبار "جمہوریت" کی تقسیم بند کر دی ہے۔
چارلی ایبڈو مذہبی شخصیات پر طنز اور تنقید پر مبنی خاکے شائع کرنے کے حوالے سے مشہور ہے۔ گزشتہ ہفتے اس کے پیرس میں واقع دفتر پر دو مشتبہ مسلمان حملہ آوروں نے گھس کر فائرنگ کر کے مدیر اعلیٰ اور پانچ کارٹونسٹوں سمیت 12 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
دنیا بھر میں اس واقعے کی مذمت کی گئی لیکن جریدے نے دو روز قبل اپنے تازہ شمارے کے سرورق پر ایک بار پھر پیغمبر اسلام کا خاکہ شائع اور اس کی شہ سرخی تھی کہ "سب کو معاف" کیا۔
اس خاکے کی اشاعت کے بعد دنیا کے مختلف مسلمان ملکوں کی طرف سے اس عمل پر شدید مذمت اور تنقید کی جارہی ہے۔