رسائی کے لنکس

ترکی اور اسرائیل تعلقات کو معمول پر لانے پر متفق


تل ابیب میں ترک سفارتخانے میں ترک پرچم لہرا رہا ہے۔ قریب ہی اسرائیلی جھنڈا بھی موجود ہے۔ 26 جون۔
تل ابیب میں ترک سفارتخانے میں ترک پرچم لہرا رہا ہے۔ قریب ہی اسرائیلی جھنڈا بھی موجود ہے۔ 26 جون۔

ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار کے مطابق تعلقات کی معمول کے مطابق بحالی کے لیے اسرائیل نے جہاز پر حملے پر معافی مانگی ہے اور متاثرین اور زخمیوں کو دو کروڑ ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔

اسرائیل کے وزیراعظم بیجنمن نیتن یاہو نے اتوار کو روم میں امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات میں کہا کہ ’’میرا خیال ہے کہ تعلقات کو معمول پر لانا ایک اہم قدم ہے۔‘‘

دونوں ممالک کے تعلقات 2010 میں اس وقت تعطل کا شکار ہوئے تھے جب اسرائیل نے ترکی کے ایک جہاز کو روکا تھا جو غزہ کے لیے امداد لے کر جا رہا تھا جسے اسرائیل نے حماس کی حکومت کے باعث محاصرے میں لے رکھا تھا۔

ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار کے مطابق تعلقات کی معمول کے مطابق بحالی کے لیے اسرائیل نے جہاز پر مہلک حملے پر معافی مانگی ہے اور متاثرین اور زخمیوں کو دو کروڑ ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

معاہدے کے تحت دونوں ممالک اپنے سفیر بھی بحال کر دیں گے۔

ایک اعلیٰ ترک عہدیدار نے کہا کہ معاہدے کے تحت ترکی غزہ کو ناصرف انسانی امداد اور دیگر غیرفوجی اشیا فراہم کر سکے گا بلکہ وہاں رہائشی عمارتوں اور اسپتالوں سمیت بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے منصوبوں پر کام کر سکے گا۔

اس معاہدے کے تحت غزہ میں پانی اور بجلی کی کمی کا بھی سدباب کیا جا سکے گا۔

2010 میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے کی گئی کارروائی میں ترکی کے دس سرگرم کارکن ہلاک ہو گئے تھے۔

ترکی نے اسرائیل سے فلسطینی علاقوں کے محاصرہ کے خاتمے اور متاثرین کے لیے معاوضے کا مطالبہ کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG