|
ویب ڈیسک — ترکیہ نے شام میں بننے والی عبوری حکومت کو فوجی تربیت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
اتوار کو ایک بیان میں ترکیہ کے وزیرِ دفاع یشار گولر نے کہا ہےکہ نئی انتظامیہ کو کام کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ ان کے بقول نئی انتظامیہ کی جانب سے درخواست کی صورت میں ترکیہ شام میں عبوری حکومت کو عسکری تربیت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
شام میں 13 سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد گزشتہ ہفتے بشار الاسد کی حکومت گرانے والے شامی باغیوں کو مغربی ممالک کے دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ترکیہ کی مدد حاصل رہی ہے۔
ترکیہ نے اپنے انٹیلی جینس چیف کے دورے کے دو دن بعد دمشق میں اپنا سفارت خانہ بھی کھول دیا ہے۔
وزریِر دفاع کی صحافیوں سے ہونے والی ایک گفتگو کی اتوار کو جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق یشار گولر کا کہنا تھا کہ ترکیہ نئی حکومت کے ساتھ مل کر شام میں اپنے فوجیوں کی موجودگی کا جائزہ بھی لے سکتا ہے۔
ترکیہ نے اپنے قومی سلامتی کے تحفظات کی بنیاد پر 2016 میں شمالی شام میں اپنی فوجی کارروائیوں میں اضافہ کردیا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق شمالی شام کے مختلف علاقوں میں ترکیہ کے چند ہزار فوجی اہلکار موجود ہیں۔
شمالی شام میں کردوں کی سریئن ڈیموکریٹک فورس ملک کی بعض بڑی آئل فیلڈز کا کنٹرول رکھتی ہے۔ داعش کے خلاف اس فورس کو امریکہ کی مدد بھی حاصل رہی ہے۔
اس فورس کی قیادت وائی پی جی کرتی ہے جسے انقرہ کالعدم کردش ورکرز پارٹی (پی کے کے) کا حصہ سمجھتی ہے اور جس کے جنگجو گزشتہ 40 سال سے ترکیہ سے لڑ رہے ہیں۔
یشار گولر نے کہا ہے کہ شام کے نئے دور میں پی کے کے اور وائی پی جے کا جلد یا بدیر خاتمہ کردیا جائے گا۔ ان تنظیموں کے جو ارکان شام کے باہر سے آئے ہوئے تھے وہ انہیں چھوڑ جائیں گے اور جو شام میں موجود ہیں وہ ہتھیار ڈال دیں گے۔
داعش سے متعلق خدشات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس دہشت گرد تنظیم نے گزشتہ تین برس میں کوئی حملہ نہیں کیا ہے اور فی الوقت ہمیں داعش کے دوبارہ ابھرنے کے آثار دکھائی نہیں دیتے۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے مشرقِ وسطیٰ کے دورے کے دوران جمعے کو ترکیہ میں ترک قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں جہاں انہوں نے شام میں داعش سے متعلق امریکہ کے خدشات سے آگاہ کیا تھا اور ترکیہ پر زور دیا تھا کہ مستقبل میں شدت پسند تنظیم کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
بشار الاسد حکومت کے سب سے بڑے اتحادی روس کے شام میں موجود اڈوں سے متعلق ترک وزیرِ دفاع نے کہا کہ روس کے مکمل انخلا کا امکان نظر نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ روس شام کے مختلف علاقوں سے اپنے فوجی اثاثے لاذقیہ کی حمیمیم ایئربیس اور طرطوس کی نیول بیس منتقل کر رہا ہے۔
یشار گلر کا کہنا تھا، ’’میرے خیال میں روس شام چھوڑے گا نہیں۔ وہ وہاں رکنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔‘‘
اس خبر کی معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔