اقوام متحدہ کے بین الاقوامی امن کے سفیر لخدار براہیمی شام اور ترکی کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات چیت کے لیے ہفتہ کو استنبول پہنچے ہیں۔
دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان یہ کشیدگی ترکی کی جانب سے شام کے مسافر بردارطیارے کو اپنی سر زمین پر اتارنے کے بعد اس پر لدھے سامان کو قبضے میں لینے کے بعد پیدا ہوئی۔
ترکی نے بدھ کو ماسکو سے دمشق جانے والے شامی طیارے کو روکا تھا اور اپنے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے اس کا کہنا ہے کہ یہ جہاز شام کی حکومت کے لیے عکسری سازوسامان اور اسلحہ لے کر جارہا تھا۔
شام کے حکام اس سے انکار کرتے ہیں کہ جہاز میں عسکری سازوسامان لے جایا جا رہا تھا۔
شام کے صدر بشار الاسد کے حامی ملک روس نے ترکی سے اس اقدام کی وضاحت طلب کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کارروائی سے جہاز کے مسافروں کی زندگیوں اور تحفظ کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔
ایک روز قبل براہیمی نے سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ سے اس بحران پر بات چیت کی تھی۔ جدہ میں ہونے والی ملاقات میں طرفین نے خون خرابے کے خاتمے اور شام میں تشدد اور لڑائی سے متاثر ہونے والوں کی امداد کی ضرورت پر اتفاق کیا تھا۔
دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان یہ کشیدگی ترکی کی جانب سے شام کے مسافر بردارطیارے کو اپنی سر زمین پر اتارنے کے بعد اس پر لدھے سامان کو قبضے میں لینے کے بعد پیدا ہوئی۔
ترکی نے بدھ کو ماسکو سے دمشق جانے والے شامی طیارے کو روکا تھا اور اپنے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے اس کا کہنا ہے کہ یہ جہاز شام کی حکومت کے لیے عکسری سازوسامان اور اسلحہ لے کر جارہا تھا۔
شام کے حکام اس سے انکار کرتے ہیں کہ جہاز میں عسکری سازوسامان لے جایا جا رہا تھا۔
شام کے صدر بشار الاسد کے حامی ملک روس نے ترکی سے اس اقدام کی وضاحت طلب کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کارروائی سے جہاز کے مسافروں کی زندگیوں اور تحفظ کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔
ایک روز قبل براہیمی نے سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ سے اس بحران پر بات چیت کی تھی۔ جدہ میں ہونے والی ملاقات میں طرفین نے خون خرابے کے خاتمے اور شام میں تشدد اور لڑائی سے متاثر ہونے والوں کی امداد کی ضرورت پر اتفاق کیا تھا۔