شام نے کہاہے کہ ترکی کی جانب سے شام کے ایک مسافر طیارے کو زبردستی انقرہ میں اتارنے کا فیصلہ دشمنی پرمبنی اور قابل مذمت ہے اور یہ اقدام قزاقی کے دائرے میں آتا ہے۔
شام کی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز کہا کہ شام کے طیارےکا ایک ک ایسے وقت میں کا راستہ روکنا، جب وہ ماسکو سے دمشق جارہاتھا، ترکی کی دشمنی پر مبنی پالیسیوں کی جانب ایک اور اشارہ ہے۔
شام نے ایک بار پھر ترکی پر یہ الزام لگایا کہ وہ باغیوں کو پناہ دے رہاہے اور شام کی علاقے کو اپنی گولہ باری کا نشانہ بنارہاہے۔
ترک فوج کے جیٹ طیاروں نے بدھ کو اس شک کی بنیاد پر کہ اس میں روس سے شام کی حکومت کے لیے ہتھیار بھیجے جارہے ہیں، ایک مسافرطیارے کو زبردستی ترک دارلحکومت انقرہ میں اتار لیاتھا۔
طیارے کے عملے کے ایک رکن نے کہاہے کہ ترک حکام نے جہاز کی تلاشی کے دوران ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگاکر زمین پر لٹا دیاتھا۔
ترک حکام نے بقول ان کے غیر قانونی سامان ضبط کرنے کے بعد طیارے کو جمعرات کی صبح شام جانے کی اجازت دے دی گئی۔
روس نے جوکہ مسٹر اسد کی حکومت کا اہم اتحادی ہے جمعرات کو ترکی کی مذمت کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے۔ روس کا کہناہے کہ ترکی کے اس اقدام نے طیارے میں سوار مسافروں کی سلامتی اور تحفظ کو خطرے میں ڈال دیاتھا۔
طیارے کو انقرہ میں اتارے جانے کے وقت اس میں 17 روسی شہری بھی سوار تھے۔
شام کی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز کہا کہ شام کے طیارےکا ایک ک ایسے وقت میں کا راستہ روکنا، جب وہ ماسکو سے دمشق جارہاتھا، ترکی کی دشمنی پر مبنی پالیسیوں کی جانب ایک اور اشارہ ہے۔
شام نے ایک بار پھر ترکی پر یہ الزام لگایا کہ وہ باغیوں کو پناہ دے رہاہے اور شام کی علاقے کو اپنی گولہ باری کا نشانہ بنارہاہے۔
ترک فوج کے جیٹ طیاروں نے بدھ کو اس شک کی بنیاد پر کہ اس میں روس سے شام کی حکومت کے لیے ہتھیار بھیجے جارہے ہیں، ایک مسافرطیارے کو زبردستی ترک دارلحکومت انقرہ میں اتار لیاتھا۔
طیارے کے عملے کے ایک رکن نے کہاہے کہ ترک حکام نے جہاز کی تلاشی کے دوران ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگاکر زمین پر لٹا دیاتھا۔
ترک حکام نے بقول ان کے غیر قانونی سامان ضبط کرنے کے بعد طیارے کو جمعرات کی صبح شام جانے کی اجازت دے دی گئی۔
روس نے جوکہ مسٹر اسد کی حکومت کا اہم اتحادی ہے جمعرات کو ترکی کی مذمت کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے۔ روس کا کہناہے کہ ترکی کے اس اقدام نے طیارے میں سوار مسافروں کی سلامتی اور تحفظ کو خطرے میں ڈال دیاتھا۔
طیارے کو انقرہ میں اتارے جانے کے وقت اس میں 17 روسی شہری بھی سوار تھے۔