ترکی نے جمعے کے روزامریکہ کوخبردار کیا کہ امریکی کانگریس کی کمیٹی کی طرف سے آرمینیا ئی قتلِ عام کو ‘نسل کُشی’ قرار دیے جانے سے متعلق قرارداد کی منظوری دونوں ملکوں کے تعلقات پرمنفی سفارتی اثرات مرتب کرے گی۔
جمعرات کو کانگریس کی کمیٹی کی طرف سےقرارداد پر ووٹنگ کے بعدفوری طور پر ترکی کی حکومت نے امریکہ سے اپنا سفیر واپس بلالیا۔
بغیر تعمیل کی نوعیت کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پہلی جنگِ عظیم کے دوران آرمینیائی باشندوں کو ہلاک کرکے سلطنتِ عثمانیہ نسل کُشی کی مرتکب ہوئی۔
وزیرِ خارجہ احمد داؤگلو نے جمعے کو کہا کہ دوسرے پارلیمانوں کی طرف سے ترکی کے بارے میں فیصلہ دیا جانا کوئی مناسب عمل نہیں۔
داؤگلو نے الزام عائد کیا کہ کمیٹی کی طرف سےووٹنگ رکوانے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ نے کچھ زیادہ کام نہیں کیا۔
سفارت کار نے اِس توقع کا بھی اظہار کیا کہ ایوانِ نمائندگان کے مکمل اجلاس میں إِس قرارداد کو زیرِ غور لانے سے روکنے میں وائٹ ہاؤس اپنا کردار ادا کرے گا۔
ترکی، امریکہ کا ایک کلیدی اتحادی ہے۔ وزیرِ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ قرارداد، آرمینیا کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں میں حائل ہوگی۔
ترکی اور آرمینیا نے گذشتہ سال دونوں ممالک کے مابین تعلقات قائم کرنے کے لیےسمجھوتوں پر دستخط کیے۔ ترکی کی پارلیمنٹ نے ابھی تک سمجھوتے کی توثیق نہیں کی۔
دوسرےپارلیمانوں کی طرف سےترکی کےبارے میں فیصلہ صادر کرنا کوئی مناسب عمل نہیں: ترک وزیرِ خارجہ
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1