ترکی میں پولیس نے کرد باغیوں کی کالعدم قرار دی گئی مسلح تنظیم سے تعلق کے شبہ میں صحافیوں سمیت کم از کم 35 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس حکام نے منگل کو ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ ان افراد کو استنبول اور ملک کے چھ دیگر شہروں میں بیک وقت مارے گئے چھاپوں کے دوران حراست میں لیا گیا۔
گرفتار شدگان پر الزام ہے کہ وہ 'کردستان کمیونیٹیز یونین (کے سی کے)' نامی تنظیم کے 'پریس اور پروپیگنڈا' سے متعلق گروپ کا حصہ ہیں۔ حکام 'کے سی کے' پر کرد باغیوں کی دہشت گرد تنظیم 'کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے)' سے روابط کا الزام عائد کرتے ہیں۔
ترکی کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ تازہ گرفتاریاں 'کے سی کے' سے وابستہ افراد کے کرد باغیوں سے مبینہ تعلقات کے حوالے سے جاری تحقیقات کا نتیجہ ہیں جس کے سلسلے میں اب تک تنظیم کے سینکڑوں اراکین کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔
لیکن گرفتار شدگان میں صحافیوں کی موجودگی کے باعث امکان ہے کہ ترک حکومت کے اس اقدام سے ملک میں صحافتی آزادی کی صورتِ حال کے حوالے سے عالمی خدشات میں اضافہ ہوگا۔
اس سے قبل بھی امریکہ اور یورپی یونین آزادی صحافت کی ابتر صورتِ حال پر ترکی کو تنقید کا نشانہ بنانے کے علاوہ ترک حکومت سے انسدادِ دہشت گردی کے قوانین پربھی نظر ثانی کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔
واضح رہے کہ 'کردستان ورکرز پارٹی' 1984ء سے ترکی کے کرد اکثریتی جنوب مشرقی علاقوں کی خودمختاری کے لیے مسلح جدودجہد کر رہی ہے جس کے دوران اب تک 40 ہزار کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ترکی، امریکہ اور یورپی یونین نے تنظیم کی مسلح سرگرمیوں کے سبب اسے دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔
ترک حکومت 'پی کے کے' کو ایک بڑھتا ہوا خطرہ قرار دیتی ہے اور ماضی میں بھی ترک سیکیورٹی حکام کی جانب سے تنظیم کے ساتھ مبینہ طور پر تعاون کرنے یا تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف کاروائی کی جاتی رہی ہے۔
اس کے علاوہ ترک افواج نے بھی حالیہ کچھ عرصے کے دوران عراق سے منسلک سرحد کے نزدیکی علاقوں میں موجود 'پی کے کے' کے ٹھکانوں پرکئی حملے کیے ہیں۔