ترک پولیس نے داعش کے نئے رہنما ابوالحسن کو ایک گولی چلائے بغیر استبول کے ایک گھر سے گرفتار کر لیا ہے۔ اس طرح نئے رہنما کا گروپ پر کنٹرول تین ماہ میں ہی ممکنہ طور پر ختم ہو گیا ہے۔
گرفتاری کی اطلاع سب سے پہلے ترک ویب سائٹ اودا ٹی وی نے دی۔
ترک ویب سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ اسلامک سٹیٹ(داعش) کے رہنما سے پوچھ گچھ ہو رہی ہے اور ترک صدر رجب طیب اردوان اس گرفتاری کا باضابطہ اعلان کرنے کے لیے تیار ہیں اور وہ اس بارے میں تفصیلات آئندہ دنوں میں بتائیں گے۔
وائس آف امریکہ کے لیے جیف سیلڈن کی رپورٹ کے مطابق دو سنیئر ترک عہدیداروں نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پربلومبرگ نیوز کو بتایا ہے کہ صدر اردوان کو اس گرفتاری کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔
امریکی عہدیدار اس بارے میں کوئی فوری تبصرہ کرنے میں محتاط ہیں۔
پنٹاگان کے پریس سیکریٹری جان کربی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ القریشی کی گرفتاری کی خبروں کی تصدیق کرتے ہیں۔
’’ بلاشبہ، ہم دن بھر اس پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے تھے لیکن ہم اس وقت اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ جہاں ہم میڈیا میں آنے والی ان اطلاعات کی تصدیق کر سکیں‘‘
اسلامک سٹیٹ نے ابوالحسن القریشی کو مارچ میں گروپ کے تیسرا رہنما کو یہ کہتے ہوئے نامزد کیا تھا کہ وہ اپنے پیش رو کی شام کے اندر امریکی آپریشن میں ہلاکت کے بعد قیادت کی ذمہ داری جلد سنبھال لیں گے۔
اس اعلان کے فورا بعد داعش کے پیروکار نئے رہنما کے پیچھے جمع ہو گئے تھے اور داعش کے میڈیا گروپ نے عراق، شام، نائجیریا، صومالیہ، افغانستان ، فلپائن اور دیگر علاقوں سے جنگجووں کی تصاویر اور ویڈیوز جاری کرنا شروع کر دیں جو ابو الحسن کے ساتھ وفاداری کا عہد کر رہے تھے۔
اس حمایت کے باوجود نئے لیڈر کی شناخت کے بارے میں اب بھی سوالات موجود ہیں جس کی وجہ سے ترکی س کے ان دعووں کی تصدیق میں مشکل پیش آ رہی ہے۔
ابو الحسن ہاشمی القریشی، نام کے ساتھ جڑا خاندانی لقب و نسب داعش کے نئے رہنما کا قبیلہ قریش سے تعلق کے سبب خونی رشتہ پیغمبر اسلام سے خونی رشتے میں جوڑتا ہے جو داعش میں خلافت کے حصول کے لیے ایک لازمی شرط ہے۔
تاحال مغربی انٹیلی جنس عہدیداروں کو اس بارے میں ٹھوس اتفاق پیدا کرنا ہے کہ داعش کو حقیقی طور پر کون چلا رہا ہے۔
اس بارے میں کئی نظریات پائے جاتے ہیں۔
نیو لائنز میگزین نے فروری میں بشر خطاب غزل الصمدائی کو دہشتگرد گروپ کے اگلے سربراہ کے طور پر شناخت کیا تھا۔
لیکن عراقی اور مغربی عہدیداروں نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو مارچ میں بتایا کہ نیا رہنما دراصل جمعہ عود البدری ہے جو داعش کے سابق خلیفہ ابو بکر البغدادی کا بھائی ہے۔
تاہم اب بھی اس سے ہٹ کر کہ ترکی نے کس کو گرفتار کیا ہے، بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترک عہدیداروں نے ایک سینئر عہدیدار کو گرفتار کیا ہے، اس سے داعش کے آپریشن مزید کمزور ہو سکتے ہیں۔
گلوبل انٹیلی جنس فرم ’ دا سوفان گروپ‘ کے ڈائریکٹر ریسرچ کالن کلارک نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ جب گرفتار شخص سے پوچھ گچھ ہو گی تو یہ چیز انٹیلی جنس اداروں کے لیے ایک اعزاز پر منتج ہو سکتی ہے۔‘‘