ترکی نے کرونا وائرس کے باعث جیلوں میں قید ایک تہائی افراد کو رہا کرنے کے لیے قانون سازی کر لی ہے۔
ترکی کے نشریاتی ادارے 'ٹی آر ٹی' کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ نے پینل ریفارمز بل کی منظوری دے دی ہے۔ اس بل کے تحت ہزاروں قیدوں کی سزاؤں میں کمی یا نرمی کی جا رہی ہے۔
پارلیمنٹ کے 600 میں سے 279 ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 51 نے اس کی مخالفت کی۔
برطانوی خبر رساں ادارے ' رائٹرز' کے مطابق قیدیوں کی رہائی کے بل کی حمایت صدر رجب طیب ایردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پارٹی) اور ان کی اتحادی قوم پرست جماعتوں نے کی۔
اس بل کی منظوری کے بعد عارضی طور پر 45 ہزار کے قریب قیدی رہا ہونے کا امکان ہے۔ نئے قانون کے مطابق عارضی طور پر رہا ہونے والے قیدیوں کو مئی کے آخر تک رہا کیا جائے گا۔
نئے قانون کے تحت وزارتِ انصاف مختصر مدت کے لیے رہائی پانے والے قیدیوں کی رہائی کی مدت میں دو بار اضافہ کر سکتی ہے۔ تاہم ہر بار رہائی کی مدت میں اضافہ زیادہ سے زیادہ دو ماہ کے لیے ہو سکتا ہے۔
قطر کے خبر رساں ادارے 'الجزیرہ' کے مطابق ترکی کے وزیرِ انصاف عبد الحامد گل نے کہا ہے کہ جیلوں میں قید 17 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ تین قیدی ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ ترکی کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے زائد بتائی جاتی ہے۔ اس لیے حکام کو خدشہ تھا کہ ملک کی 355 جیلوں میں وبا تیزی سے پھیل سکتی ہے۔
ترکی کی انسانی حقوق کی تنظیم نے گزشتہ ہفتے مطالبہ کیا تھا کہ جیلوں میں موجود شدید بیمار افراد، 60 سال سے زائد عمر کے قیدی، حاملہ خواتین یا وہ عورتیں جو بچوں کے ساتھ قید ہیں، اُنہیں رہا کیا جائے۔
کرونا وائرس کے اعداد و شمار جمع کرنے والی ویب سائٹ 'کوئڈ' کے مطابق ترکی میں 65 ہزار سے زائد کرونا وائرس کے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
حکام نے اب تک 1400 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جب کہ 4800 کے قریب مریضوں کے صحت یاب ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ ترکی میں اب تک چار لاکھ 43 ہزار افراد کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔