نیو یارک کی سڑکوں پر چلتے پھرتے ہجوم میں آپ کو ہر رنگ اور نسل کی خواتین نظر آتی ہیں۔ کسی کے چہرے پر ایک نئے شہر میں آنے کی حیرت ہوتی ہے تو کسی کے چہرے پر ایک طویل دن کی تھکن کے آثار۔۔۔اوراسی دوڑتے بھاگتے ہجوم میں کئی عورتیں اپنے اندر ایک ایسا درد چھپائے ہوئے بھی ہوتی ہیں ، جسے اکثران کا ذاتی معاملہ سمجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔
وہ درد ہے گھریلو تشدد کا۔۔نیو یارک سٹی کے حکومتی اعداد و شمار کے مطابق سال 2010ءکے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کو روزانہ گھریلو تشدد کی اوسطا 680شکایات موصول ہوئیں۔ جبکہ اس ظلم کے نتیجے میں 75 افراد ہلاک ہوئے۔ نیویارک میں مقیم ،دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والی مسلمان خواتین کس حد تک ان اعداد و شمار کا حصہ ہیں یہ وثوق سے کوئی نہیں کہہ سکتا۔۔لیکن انہیں اس تکلیف سے نجات دلانے کے لیئے کچھ لوگ کوششیں ضرور کر رہے ہیں۔ انہی میں سے ایک ہیں روبینہ نیاز۔۔۔نیو یارک سٹی میں گھریلو تشدد کا شکار مسلمان خواتین کی مدد کرنے والے پہلے ادارے ٹرننگ پوائنٹ فار ویمن اینڈ فیملیز کی بانی اور سی این این ہیرو کا اعزاز حاصل کرنے والی ایک پاکستانی امیریکن خاتون۔
روبینہ جو خود بھی امریکہ میں اپنے سابق شوہر کے ہاتھوں گھریلو تشدد کا نشانہ بن چکی ہیں ، کہتی ہیں کہ ایک اجنبی ملک میں رہتے ہوئے مدد کی تلاش میں گھر سے باہر نکلنا آسان نہیں ہے۔اور نیو یارک کی مسلمان خواتین کے لیے 11 ستمبر 2001ءکے حملوں کے بعد یہ قدم اٹھانا مزید مشکل ہو گیا تھا کیونکہ بہت سے پر تشدد مرد اپنی بیویوں کو یہ کہہ کر خاموش کرا دیتے کہ اگر خاتون کی شکایت پر پولیس نے مرد کو گرفتار کرلیا، تو ماں اور بچوں کا کیا ہوگا؟اس کے علاوہ امریکہ میں بچوں کو گھریلو تشددسے پیدا ہونے والے نفسیاتی مسائل سے بچانے کے لیئے ان کی حفاظت کا سرکاری ادارہ انہیں بعض اوقات والدین سے الگ کر کے دوسرے خاندانون کی تحویل میں بھی دے دیتا ہے تاکہ بچے پر امن ماحول میں رہ سکیں۔ لیکن اکثر یہ خاندان مسلمان نہیں ہوتے اور اس صورت حال سے بچنے کے لیے گھریلو تشدد کا شکار خواتین خاموشی سے ظلم سہتی رہتی ہیں۔
یہی وجوہات تھیں جن کے باعث روبینہ نے خاص طور پر مسلمان خواتین اور خاندانوں کی مدد کا بیڑا اٹھایا۔ اور اس کے لیے باقاعدہ سوشل ورک میٕں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ روبینہ بتاتی ہیں کہ 2004ءمیں ٹرننگ پوائنٹ فار ویمن اینڈ فیملیز کی بنیاد رکھنے کے بعد 6 ماہ تک اس کا دفتر ان کے گھر میں ہی تھا اور وہ کوئی تنخواہ بھی نہیں لے رہی تھیں۔اس کے بعد انہیں کچھ غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے گرانٹس ملنا شروع ہویئں جس سے ادارے کا دفتر قائم کیا گیا۔
روبینہ نیاز صرف مظلوم خواتین کی مشکل وقت میں مدد کرنے پر ہی توجہ نہیں دے رہیں بلکہ نئی نسل کو بھی اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار کر رہی ہیں۔اس سلسلے میں ٹرننگ پوائنٹ نوجوان مسلمان لڑکیوں میں خود اعتمادی اور اپنے حقوق کے بارے میں آگہی پیدا کرنے کے لیے تربیتی پروگرامز بھی چلا رہا ہے تاکہ بچیاں آگے چل کر گھر کے اندار اور باہر اپنے اور دوسروں کے حق میں آواز اٹھانے کے قابل ہوں۔
ٹرننگ پوائنٹ گزشتہ ساڑھے چھ برسوں میں 400سے زائد خواتین کی مدد کر چکا ہے اور انہیں ہر ماہ مدد اور معلومات حاصل کرنے کے لیے تقریبا 150خواتین اور ادارے فون کرتے ہیں۔ ٹرننگ پوائنٹ کو اس کے کام کے لیئے نجی اداروں اور مقامی سیاست دانوں کی جانب سے بھی بہت پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔لیکن روبینہ کہتی ہیں کہ نیو یارک کی مسلمان کموینٹی اور خاص طور پر مردوں کو اس ادارے کا ساتھ دینے پرآمادہ کرنا آسان نہیں تھا۔تاہم امام صاحبان نے اس سلسلے میں ان کی بہت مدد کی۔
روبینہ نیاز کہتی ہیں کہ ان کا مقصد خواتین کو یہ بتانا نہیں کہ وہ اپنی زندگی کے بارے میں کیا فیصلے کریں، بلکہ انہیں صرف ان تمام حقوق اور وسائل کے بارے میں بتانا ہے جو ایک عورت کو امریکہ میں میسر ہیں۔ روبینہ کو امید ہے کہ آگے چل کر وہ ٹرننگ پوائنٹ کے پلیٹ فارم سے نیو یارک کی مسلمان خواتین کے لیئے ایک شیلٹر بھی قائم کر سکیں گی ۔لیکن وہ کہتی ہیں کہ یہ خواب حقیقت میں تب ہی بدلے گا جب نیو یارک کےمسلمان اپنے درمیان گھریلو تشدد کی موجودگی کے اعتراف سے ہچکچائیں گے نہیں۔ اور وہ کمیونٹی جس کی مدد کے لیے روبینہ 17 سال سے کام کر رہی ہیں، ان کی مدد کے لیئے بھرپور انداز سے آگے بڑھے گی۔
امریکہ میں ٹرننگ پوائنٹ سے رابطہ کرنے کے لیئے آپ ان کی ہیلپ لائن پر کال کر سکتے ہیں۔ 718-883-9400