پاکستان میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے ٹی وی پروگرام کے دوران فوجی بوٹ سامنے ڈیسک پر رکھ دیا اور کہا کہ ’’مسلم لیگ(ن) نے لیٹ کر بوٹ کو عزت دی۔ مسلم لیگ (ن) چوم کر بوٹ کو عزت دے رہی ہے‘‘۔
پاکستان میڈیا میں پہلی مرتبہ اس طرح کا واقعہ پیش آیا جس میں حکومت نے براہ راست فوجی بوٹ کا استعارہ، جو پاکستان فوج کے لیےاستعمال کیا جاتا تھا، اسے پروگرام کے دوران سامنے ڈیسک پر رکھ دیا۔
نجی ٹی وی ’اے آر وائی‘ پر پروگرام کے دوران فیصل واوڈا نے مسلم لیگ(ن) پر شدید جملہ بازی کی اور بوٹ رکھنے کے چند لمحوں بعد پروگرام میں شریک مسلم لیگ (ن) کے جاوید عباسی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ احتجاجاً پروگرام سے اٹھ کر چلے گئے۔
پروگرام میں شریک مسلم لیگ (ن) کے نمائندے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، فیصل واوڈا نے کہا کہ ’’ان کی جماعت کو کوئی شرم، حیا ہے؟’’۔
’’قوم نے ان اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کی اصلیت دیکھ لی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے ایک طرف نواز شریف کے گرتے ہوئے پلیٹ لیٹس کے قصے آ رہے تھے اور اب لندن میں بیٹھ کر نہاریاں کھا کر یہ پلیٹ لیٹس ٹھیک کیے جا رہے ہیں۔ نواز شریف کا اشتہاری بیٹا کہتا ہے کہ ہوا خوری کر رہے تھے ایسے ہوا خوری ہوتی ہے؟‘‘
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ’’فیصل واوڈا اپنے سامنے بوٹ کو رکھ کر کہہ رہے ہیں جو کرایا ہےفوج نے کرایا ہے۔ وفاقی وزیر کی بات کا مطلب یہ ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے ان کے کہنے پر نہیں فوج کے کہنے پر ووٹ دیا‘‘۔
اس موقع پر جاوید عباسی اور قمر زمان کائرہ پروگرام چھوڑ کر چلے گئے۔ پروگرام کے اینکر کاشف عباسی نے اس دوران فیصل واوڈا کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور خاموشی سے سب کچھ دیکھتے رہے۔ حتیٰ کہ فیصل واوڈا کے علاوہ باقی مہمانوں کے جانے پر بھی وہ خاموش رہے اور انہیں دیکھتے رہے۔
فیصل واڈا نے اپوزیشن کی جماعتوں کے لیے سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’’قوم نے ان کی اصلیت دیکھ لی، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف ہسپتال کا ڈرامہ کر کے باہر بھاگ گئے۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور سابق وزیراعظم چیخ چیخ کر لوگوں کو بتائیں کہ جب ہماری چوری پکڑی جائے گی تو ہم لیٹ کر اور چوم کر بوٹ کو عزت دیں گے۔ ہم اس حد تک گر جائیں گے کہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہوجائیں گے‘‘۔
فیصل واوڈا کے اس رویہ پر سوشل میڈیا میں ملا جلا رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ تاہم، تجزیہ کار اس معاملے کو اداروں کی توہین کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔
سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ فیصل واوڈا نے ایک معروف پروگرام کے دوران فوجی بوٹ کو لا کر اداروں کی توہین کی۔ انہوں نے نا صرف خود کو بے نقاب کیا بلکہ اپنی پارٹی کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ وزیراعظم اور دیگر ادارے اس معاملہ پر کیا ردعمل دیتے ہیں۔
سییئر صحافی انصار نقوی نے ٹوئیٹ کی کہ انتہائی توہین آمیز، فیصل واوڈا شاید بوٹ کو عزت دینے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ لیکن دراصل اینکر اور پروڈیوسر نے انتہائی غیر پیشہ ورانہ رویہ اختیار کیا۔ اینکر نے وزیر کے ساتھ پروگرام جاری رکھنے کو ترجیح دی اور باقی مہمانوں کو جانے دیا۔ یہ ایک غلط فیصلہ تھا جس کے دوررس نتائج ہونگے۔
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے ’’پی ٹی آئی ڈس رسپیکٹس آرمی کے عنوان سے ٹرینڈ بھی چل رہا ہے جو پاکستان میں تیسرے نمبر پر تھا‘‘۔
ایک صارف رضوان عارف نے کہا کہ پی ٹی آئی ایسے قومی اداروں کو سیاست میں ملوث کر رہی ہے۔ ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے جو پاکستان آرمی کو سیاست میں لا رہے ہیں۔ یہ دنیا کو کیا دکھا رہے ہیں۔ اے آر وائی نیوز چینل بھی اس میں برابر کا ذمہ دار ہے۔ وہ ایک فوجی بوٹ لیکر کسی ٹی وی کے اسٹوڈیو میں کیسے آسکتے ہیں۔ تمام نظام پر انا لی اللہ‘‘۔
پاکستان میں یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ فیصل واوڈا کسی ایشو میں سامنے نہ آئے ہوں۔ ماضی میں کراچی میں چینی قونصلیٹ پر دہشت گرد حملے کے دوران وہ اپنی ذاتی پستول لیکر قونصلیٹ پہنچ گئے تھے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر آنے کے بعد انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
فیصل واوڈا نے حامد میر کے پروگرام کے دوران چند ماہ قبل کہا تھا کہ اس قدر نوکریاں آنے والی ہیں کہ آپ کے پاس نوکریاں کرنے والے کم پڑ جائیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ سب کچھ محض تین سے چار ہفتوں میں ہوگا۔ لیکن کئی ماہ گزرنے کے بعد بھی فیصل واوڈا اس پر کوئی جواب دینے کو تیار نہیں۔
پاکستان میں حالیہ دنوں میں پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کی طرف سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ہونے والی قانون سازی میں حمایت پر ان جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس تنقید میں مسلم لیگ (ن) کا حصہ زیادہ ہے اور ان کے اپنے کارکن اور بعض ارکان اسمبلی نے بھی اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا اور اس حمایت کو ووٹ کو عزت دو کے بیانیہ کے برخلاف قرار دیا۔
مسلم لیگ(ن) پر اپنے بیانیے کے برخلاف جانے پر تنقید اپنی جگہ، لیکن فیصل واوڈا نے اس معاملے پر حکومت کی سوچ کو بھی ظاہر کیا اور بطور ادارہ آرمی کو بھی ظاہر کیا کہ اس توسیع کی قانون سازی پر حکومت نہیں بلکہ فوج براہ راست ملوث تھی جس کے دباؤ میں اپوزیشن جماعتوں نے بل کی حمایت کی۔