متحدہ عرب امارات میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا میلہ زور و شور سے جاری ہے۔ مقابلے میں چند ٹیموں نے ابھی تک اپنے دو دو اور کچھ نے صرف ایک میچ کھیلا ہے جس کے بعد پوائنٹس ٹیبل کی ان کی پوزیشن آہستہ آہستہ واضح ہو رہی ہیں۔
لیکن یہاں جو بات قابلِ ذکر ہے وہ ہر ٹیم کا ایک سپر کھلاڑی ہے جس کے گرد ٹیم کے کوچ اور کپتان کی منصوبہ بندی کا دارومدار ہوتا ہے۔
سپر کھلاڑی وہ ہوتے ہیں جو اپنی کارکردگی کی وجہ سے نہ صرف ٹیم کو کامیابی دلاتے ہیں بلکہ ساتھی کھلاڑیوں کو بھی آگے بڑھ کر کھیلنے پر مجبور کرتے ہیں۔
کچھ ٹیمیں ایسے اہم کھلاڑی کو کپتان بنا دیتی ہیں تو بعض انہیں قیادت نہ سونپ کر دباؤ سے دور رکھتی ہیں۔
تو چلیں ایسے ہی ورلڈ کپ کی 12 ٹیموں کے 12 کھلاڑیوں پر نظر ڈالتے ہیں جو اپنی ٹیم کے لیے اہم ہونے کے ساتھ ساتھ مخالفین کے لیے خطرہ بھی بن سکتے ہیں۔
1۔ پاکستان کے محمد رضوان
سب سے پہلے بات کرتے ہیں پاکستان ٹیم کی، جس میں محمد رضوان کی موجودگی دوسری ٹیموں کے لیے خطرہ ہے۔
بھارت کے خلاف افتتاحی میچ میں ان کی شاندار بیٹنگ کی وجہ سے پاکستان نے روایتی حریف کو پہلی مرتبہ ورلڈ کپ مقابلوں میں شکست دی جب کہ نیوزی لینڈ کے خلاف بھی میچ میں بھی محمد رضوان ٹاپ اسکورر رہے۔
ورلڈ کپ میں آنے سے قبل رواں برس ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں محمد رضوان نے سب سے زیادہ رنز بنائے تھے۔
بھارت کے میچ سے قبل محمد رضوان نے 17 میچز میں ایک سنچری کی بدولت 94 کی اوسط اور 140 کے اسٹرائیک ریٹ سے 752 رنز اسکور کیے تھے۔
2۔ بھارتی اوپنر کے ایل راہول
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارتی ٹیم کی بیٹنگ کا دارومدار اوپننگ بلے باز کے ایل راہول کی کارکردگی پر ہوگا جو آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں چھٹے نمبر پر ہیں۔
پاکستان کے خلاف پہلے میچ میں ناکامی کے باوجود کے ایل راہول اس وقت اچھی فارم میں ہیں۔
کے ایل راہول نے انڈین پریمئیر لیگ کے حال میں ہی میں ختم ہونے والے ایڈیشن میں 13 میچز میں 62.6 کی اوسط اور 138.8 کے اسٹرائیک ریٹ سے 626 رنز بنائے تھے۔
3۔ ویسٹ انڈیز کے کپتان کیرن پولارڈ
دو مرتبہ عالمی چیمپئن بننے والی ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے پاس کئی ایسے کھلاڑی ہیں جو کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں لیکن کپتان کیرن پولارڈ اس ٹیم کے سب سے خطرناک کھلاڑی ہیں۔
رواں برس ہی کیرن پولارڈ نے ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے ایک ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کے دوران سری لنکن اسپنر اکیلا دانن جایا کے ایک اوور میں چھ چھکے مار کے ریکارڈ بُک میں جگہ بنائی تھی۔
4۔ انگلش ٹیم کے وکٹ کیپر جوس بٹلر
سن 2019 کے ون ڈے ورلڈ کپ کی فاتح انگلش ٹیم اس بار تجربہ کار کھلاڑیوں پر انحصار کر رہی ہے جس میں سرِفہرست جوس بٹلر ہیں۔
جوس بٹلر ٹیم کے وکٹ کیپر ہونے کے ساتھ ساتھ اوپننگ بلے باز بھی ہیں۔
رواں برس انہوں نے صرف آٹھ ٹی ٹوئنٹی میچز میں 53.33 کی اوسط اور 137.33 کے اسٹرائیک ریٹ سے 320 رنز بنائے ہیں جو آئی سی سی رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر موجود ان کے ہم وطن ڈیوڈ ملان سے بھی زیادہ ہیں۔
جوس بٹلر نے انڈین پریمئیر لیگ میں بھی سات میچز میں 153 کے اسٹرائیک ریٹ سے 254 رنز اسکور کیے تھے۔
ابھی تک کھیلے گئے دونوں میچز میں وہ وکٹ کے پیچھے تو چاق و چوبند ہیں ہی، جب کہ پہلے میچ میں ان کے 24 ناٹ آؤٹ نے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
5۔ سری لنکا کے ونیندو ہسارانگا
اس مرتبہ سری لنکا کی ٹیم کی امیدیں اسٹار لیگ اسپنر ونیندو ہسارانگا کی کارکردگی سے وابستہ ہیں۔
ونیندو ہسارانگا آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں دوسرے نمبر کے بالر ہونے کے ساتھ ساتھ رواں برس 15 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں 26 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر چکے ہیں۔ جس میں صرف نو رنز دے کر چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنا ان کی بہترین کارکردگی ہے۔
بنگلہ دیش کے خلاف ایونٹ کے اہم میچ میں ان کی کارکردگی مایوس کن تو رہی لیکن وارم اپ میچز اور کوالی فائنگ راؤنڈ میں ان کی پرفارمنس بہتر تھی۔
6۔ آسٹریلیا کے گلین میکسویل
آسٹریلوی ٹیم کی کھلاڑی گلین میکسویل آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی آل راؤنڈرز کی رینکنگ میں چھٹے نمبر پر ہیں۔
گلین میکسویل نے حال ہی میں ختم ہونے والی انڈین پریمئیر لیگ کے ایڈیشن میں 15 میچز میں 42.75 کی اوسط اور 144 کے اسٹرائیک ریٹ سے 513 رنز اسکور کیے تھے۔
ایونٹ کے پہلے میچ میں گلین میکسویل نے جنوبی افریقہ کے خلاف بالنگ کا آغاز کر کے مخالف ٹیم کو مشکلات میں ڈالا تھا۔
7۔ نیوزی لینڈ کے ڈیون کونوے
نیوزی لینڈ کے لیے آئی سی سی کی رینکنگ میں پانچویں نمبر پر موجود ڈیون کونوے ٹیم کے لیے سب سے اہم کھلاڑی ثابت ہو سکتے ہیں۔
ورلڈ کپ سے قبل رواں برس انہوں نے آٹھ ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل کر 299 رنز بنائے تھے۔ جس میں ان کی ناقابلِ شکست 99 رنز کی اننگز بھی شامل ہے۔ ڈیون کونوے کی اس کارکردگی میں ان کے 151 کے اسٹرائیک ریٹ اور 59.8 کی اوسط کا بھی عمل دخل ہے۔
پاکستان کے خلاف میچ میں محمد حفیظ کے شاندار کیچ کے ساتھ ہی انہوں نے شائقین کرکٹ کو اپنی فیلڈنگ کا بھی گرویدہ بنا لیا ہے۔
8۔ جنوبی افریقہ کے تبریز شمسی
ادھر جنوبی افریقی ٹیم نے ایونٹ کے پہلے دونوں میچز میں شکست تو کھائی ہے لیکن انہیں اگر سیمی فائنل میں پہنچنا ہے تو بائیں ہاتھ سے 'رسٹ اسپین ' کرنے والے تبریز شمسی کو دھیان سے استعمال کرنا ہو گا۔
تبریز شمسی نے اب تک ورلڈ کپ کے دو میچز میں ایک ہی وکٹ حاصل کی ہے۔
ورلڈ کپ سے قبل انہوں نے رواں برس صرف 17 میچز میں دنیا کے بہترین بلے بازوں کو پریشان کر کے 28 وکٹیں سمیٹی تھیں اور وہ آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں بھی ٹاپ بالر میں ہیں۔
9۔ افغانستان کے راشد خان
چند برس قبل تک کرکٹ میں کمزور حریف سمجھی جانے والی افغانستان کی ٹیم رواں برس بھرپور تیاری کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت کر رہی ہے۔
افغانستان کی ٹیم کی کامیابی کا دارومدار کھلاڑی راشد خان کی کارکردگی پر منحصر ہے۔
رواں برس راشد خان نے انٹرنیشنل کرکٹ تو زیادہ نہیں کھیلی مگر لیگ کرکٹ کھیل کر خود کو فٹ رکھا۔
انڈین پریمئیر لیگ کے رواں ماہ ختم ہونے والے ایڈیشن میں بھی انہوں نے 14 میچز میں 18 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے خود کو میگا ایونٹ کے لیے تیار رکھا۔
انہوں نے ایونٹ سے قبل میچ میں اسکاٹ لینڈ کے خلاف چار کھلاڑوں کو آؤٹ کر کے مخالفین کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
10۔ بنگلہ دیش کے شکیب الحسن
بنگلہ دیش ٹیم کے آل راؤنڈر شکیب الحسن نے کوالی فائنگ راؤنڈ میں 108 رنز بنا کر اور سب سے زیادہ نو وکٹیں حاصل کر کے اپنی ٹیم کو مین راؤنڈ میں پہنچایا۔
کوالی فائنگ راؤنڈ میں اچھی کارکردگی دکھانے کے باوجود ابھی تک بنگلہ دیش کی ٹیم کوئی بھی میچ نہیں جیت سکی۔
11۔ نمیبیا کے ڈیوڈ ویزا
پہلی مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلنے والی نمیبیا کے پاس سابق جنوبی افریقی آل راؤنڈر ڈیوڈ ویزا ہیں جو جارحانہ بیٹنگ کے ساتھ ساتھ عمدہ بالنگ کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔
کوالی فائنگ راؤنڈ میں ان کی موجودگی اور تجربے کی وجہ سے نمیبیا کو جو مدد ملی اسی وجہ سے ٹیم نے پہلی مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے مین راؤنڈ میں جگہ بنائی۔
سپر 12 کے پہلے میچ میں انہوں نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کرنے کے ساتھ ساتھ 16 رنز بنائے جس نے ان کی ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔
12۔ اسکاٹ لینڈ کے لیفٹ آرم اسپنر مارک واٹ
آخر میں بات کرتے ہیں اسکاٹ لینڈ کی جس نے کوالی فائنگ راؤنڈ کے گروپ بی میں ٹاپ پوزیشن حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا تھا۔
اسکاٹ لینڈ کے لیفٹ آرم اسپنر مارک واٹ نہ صرف آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں 15ویں پوزیشن پر ہیں بلکہ وارم اپ میچ میں بھی انہوں نے ہالینڈ کے چار کھلاڑیوں کو صرف 10 رنز کے عوض آؤٹ کر کے مخالفین کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
سپر 12 کے پہلے دو میچوں میں انہوں نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا لیکن انہوں نے دونوں اننگز میں چھ رنز فی اوور سے بھی کم رنز دیے اور آگے کے میچز میں وہ دوسری ٹیموں کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتے ہیں۔