واشنگٹن —
افریقی ملک نائیجر میں مبینہ طور پر مسلمان شدت پسندوں کی جانب سے فوجی بیرکوں پر خود کش حملوں کے نتیجے میں لگ بھگ 20 فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
نائیجر حکومت کے مطابق ہلاکتیں ملک کے شمال میں واقع شہر اگادیز میں ہوئیں جہاں خود کش حملہ آوروں کی ایک ٹولی نے فوجیوں کی رہائشی بیرکوں پر جمعرات کو علی الصباح دھاوا بول دیا تھا۔
نائیجر کے وزیرِ دفاع کے مطابق حملے میں 16 فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے جب کہ فوجیوں کی جوابی کاروائی میں پانچ شدت پسند مارے گئے ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق حملہ آور ایک گاڑی میں سوار تھے جسے انہوں نے دھماکے سے اڑانے کے بعد فوجی اہلکاروں پر فائرنگ شروع کردی۔
حکام کے مطابق فوجی اہلکاروں اور مبینہ شدت پسندوں کے درمیان شدید لڑائی کے بعد قصبے میں امن بحال کردیا گیا ہے۔
حملے کے فوری بعد ملک کے ایک اور شمالی قصبے ارلیت کے نزدیک واقع یورینیم کی ایک کان کے نزدیک کار بم دھماکہ ہوا جس میں کان کی منتظم فرانسیسی کمپنی کے 13 ملازم زخمی ہوگئے۔
دھماکے کےنتیجے میں دو مبینہ شدت پسند بھی مارے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ مذکورہ کان فرانس کی ایک نیوکلیئر کمپنی کے زیرِ انتظام ہے۔
حکام کے مطابق دھماکے سے کان کی مشینری کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کے باعث کان کنی کا عمل معطل ہوگیا ہے۔
وزیرِ دفاع کے مطابق کان پر حملے کی ذمہ داری 'القاعدہ' کی افریقی شاخ سے منسلک ایک مقامی شدت پسند تنظیم 'موومنٹ فار ون نیس اینڈ جہاد ان ویسٹ افریقہ' نے قبول کرلی ہے۔
مذکورہ تنظیم ماضی میں بھی خطے میں ہونے والے کئی خود کش حملوں اور غیر ملکیوں کے اغوا کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے جب کہ تنظیم نائجیر کے پڑوسی ملک مالی کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرنے والے ان شدت پسند گروپوں میں بھی شامل تھی جو فرانس اور مغربی افریقہ کے فوجی دستوں کی ایک بڑی کاروائی کے بعد علاقے سے پسپا ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ نائیجر کے فوجی بھی مالی میں مسلمان شدت پسندوں کے ساتھ لڑنے والے مغربی افریقی ممالک کے فوجی دستوں میں شامل ہیں۔
نائیجر حکومت کے مطابق ہلاکتیں ملک کے شمال میں واقع شہر اگادیز میں ہوئیں جہاں خود کش حملہ آوروں کی ایک ٹولی نے فوجیوں کی رہائشی بیرکوں پر جمعرات کو علی الصباح دھاوا بول دیا تھا۔
نائیجر کے وزیرِ دفاع کے مطابق حملے میں 16 فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے جب کہ فوجیوں کی جوابی کاروائی میں پانچ شدت پسند مارے گئے ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق حملہ آور ایک گاڑی میں سوار تھے جسے انہوں نے دھماکے سے اڑانے کے بعد فوجی اہلکاروں پر فائرنگ شروع کردی۔
حکام کے مطابق فوجی اہلکاروں اور مبینہ شدت پسندوں کے درمیان شدید لڑائی کے بعد قصبے میں امن بحال کردیا گیا ہے۔
حملے کے فوری بعد ملک کے ایک اور شمالی قصبے ارلیت کے نزدیک واقع یورینیم کی ایک کان کے نزدیک کار بم دھماکہ ہوا جس میں کان کی منتظم فرانسیسی کمپنی کے 13 ملازم زخمی ہوگئے۔
دھماکے کےنتیجے میں دو مبینہ شدت پسند بھی مارے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ مذکورہ کان فرانس کی ایک نیوکلیئر کمپنی کے زیرِ انتظام ہے۔
حکام کے مطابق دھماکے سے کان کی مشینری کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کے باعث کان کنی کا عمل معطل ہوگیا ہے۔
وزیرِ دفاع کے مطابق کان پر حملے کی ذمہ داری 'القاعدہ' کی افریقی شاخ سے منسلک ایک مقامی شدت پسند تنظیم 'موومنٹ فار ون نیس اینڈ جہاد ان ویسٹ افریقہ' نے قبول کرلی ہے۔
مذکورہ تنظیم ماضی میں بھی خطے میں ہونے والے کئی خود کش حملوں اور غیر ملکیوں کے اغوا کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے جب کہ تنظیم نائجیر کے پڑوسی ملک مالی کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرنے والے ان شدت پسند گروپوں میں بھی شامل تھی جو فرانس اور مغربی افریقہ کے فوجی دستوں کی ایک بڑی کاروائی کے بعد علاقے سے پسپا ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ نائیجر کے فوجی بھی مالی میں مسلمان شدت پسندوں کے ساتھ لڑنے والے مغربی افریقی ممالک کے فوجی دستوں میں شامل ہیں۔